نگراں حکومتِ پنجاب نے رِٹ قائم کرنے کے لیے پولیس کو فری ہینڈ دے دیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پنجاب کے نگراں وزیرِ اعلیٰ محسن نقوی نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی رٹ ہونا بہت ضروری ہے، عمران خان کو پولیس کو دھمکانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس دونوں بار عمران خان کے گیٹ پر پہنچ گئی تھی، اطلاع تھی کہ اسلحہ ہے، خون ریزی ہو سکتی ہے، میں نے پولیس کو واپس آنے کا کہا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں پی ٹی آئی کی طرف سے پولیس پر مسلسل تشدد کے باوجود پولیس کو روکتا رہا، زمان پارک سے پولیس کو واپس آنے کے لیے کہا اور پولیس کو کوئی کارروائی کرنے نہیں دی۔
پنجاب کے نگراں وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ پولیس نے بہت صبر اور حوصلے کا مظاہرہ کیا ہے، اب انہیں مزید نہیں روک سکتا، اب پولیس کی طرف جو ہاتھ اٹھایا جائے گا توڑ دیا جائے گا۔
محسن نقوی نے کہا کہ پولیس کی گاڑی توڑ کر نہر میں پھینک دی گئی، نارمل سیاسی ورکر ایسا نہیں کرتا، پولیس کو کہہ دیا اب جو چاہے وہ کر لے، کوئی پولیس والوں پر ہاتھ اُٹھائے گا تو اس کے ہاتھ توڑ دیں گے، اب صبر کی انتہا ہو گی ہے،
انہوں نے گزشتہ 5 سے 7 دنوں کے دوران زمان پارک کے اطراف ہونے والے واقعات پر جے آئی ٹی بنانے کا بھی اعلان کر دیا اور کہا کہ اب ایسا جواب دیں گے کہ ان کو پتہ چل جائے گا، جو بھی ملوث ہوا اس کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی، اب اگر کوئی نقصان پہنچائے گا اس کو جواب دیا جائے گا، یہ دہشت گردی ہے، ان واقعات پر جے آئی ٹی بنا رہے ہیں۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ جے آئی ٹی کا نوٹیفیکیشن آج شام تک جاری ہو جائے گا، کسی کو حق نہیں کہ پولیس پر الزامات لگائے۔
ان کا کہنا ہے کہ کسی کو حق نہیں کہ پولیس کو دھمکیاں دے، اگر آئی جی اور ڈی پی او پر اعتماد نہیں تو پولیس کی سیکیورٹی واپس کر دیں، یہ نہیں ہو گا کہ پولیس والوں کو گالیاں دو اور کہو کہ ہمیں سیکیورٹی بھی دو۔
انہوں نے کہا کہ اگر آئی جی اور ڈی پی او پر اعتماد نہیں تو پولیس کی ملی ہوئی سیکیورٹی واپس کر دیں، سیاسی سرگرمیوں کی پوری اجازت ہے لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ پولیس کو گالیاں دو اور وہی پولیس آپ کو سیکیورٹی بھی دے۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ پولیس سے کہہ دیا ہے کہ جو ان پر انگلی اٹھائے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔
پنجاب کے نگراں وزیرِ اعلیٰ محسن نقوی نے اس موقع پر معمولی زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لیے 1 لاکھ اور زیادہ زخمی اہلکاروں کے لیے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان بھی کیا۔
Comments are closed.