وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کہتے ہیں کہ نواز شریف کی سیاست نظریات پر تو ہے ہی نہیں، انہوں نے سیاست میں چھانگا مانگا کلچر کو متعارف کرایا، نون لیگ کے رہنماؤں سے 25 ارب روپے کی زمین اب تک واگزار کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرِ احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ماضی میں سیاست میں لوگ نظریات پر آیا کرتے تھے، 1980ء کے انتخابات کے بعد ایک نئے گروہ نے سیاست میں انٹری ڈالی، ان لوگوں نے نظریاتی سیاست کو پیچھے دھکیلا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں خرید و فروخت کا سلسلہ نواز شریف نے شروع کیا، ان سے آج بھی پوچھ لیں کہ ان کا نظریہ کیا ہے تو وہ نہیں بتا سکتے، ان کا نظریہ پیسہ ہے جو چھانگا مانگا میں سامنے آیا، سیاست میں خرید و فروخت کا سلسلہ نون لیگ سے شروع ہوا، یہی مافیا ہے جس نے سیاست میں پیسے کا استعمال کیا۔
شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ان کی صاحب زادی ایسے ہی سیاسی مافیا کے گھر پر کھڑی ہو کے ریاست کو للکار رہی تھیں، اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ ان سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، یہ رونا دھونا اپنی پروٹیکشن کے لیے کر رہے ہیں، صرف پنجاب میں 210 ارب روپے سے زائد کی ریکوری ہوئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاست اب ایک خاص مقام پر پہنچ گئی ہے، پی ڈی ایم سے جو اب تک واپس لیا گیا وہ آج عوام کے سامنے رکھوں گا، سیاست میں پہلے لوگ نظریاتی آتے تھے مگر اب سیاست میں اتار چڑھاؤ آ رہا ہے، اب سیاست میں نظریاتی کے بجائے 1 گروہ نے لے لی ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب نے کہا کہ نواز شریف نے چھانگا مانگا کی سیاست اور پیسے کی سیاست کو فروغ دیا، وہ حکومتی وسائل کو لوٹتے رہے جو کہ ایک مافیا کا کام ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے ان کے لیے مافیا کا لفظ استعمال کیا، 36 افراد سے 210 ارب روپے ریکوری کی گئی ان کا تعلق مسلم لیگ نون سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں کھوکھروں سے ریکوری کی گئی، کھوکھر نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا جس کی مالیت ڈیڑھ ارب روپے بنتی ہے، 80 کنال زمین جو فرنٹ مینوں کے نام تھی وہ واگزار کرائی گئی، پیسے اور قبضے کی سیاست، نواز شریف کی سیاست کے 2 جزو ہیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ خرم دستگیر کی سوا 9 کروڑ روپے کی زمین واپس لے کر پارک بنا دیا گیا، خرم دستگیر سے اب 5 کروڑ روپے تاوان لینا باقی ہے، ایک ارب کی زمین چوہدری تنویر سے واپس لی گئی، دانیال عزیز سے ڈھائی ارب روپے کی زمین واپس لی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جاوید لطیف سے 8 کنال سرکاری زمین، شیخو پورہ میں ایک اڈا واپس لیا گیا، احسان اللّٰہ باجوہ سے کروڑوں روپے کی زمین واپس لی گئی، مظہر رشید سے 25 ایکڑ زمین جس کی مالیت 7 کروڑ بنتی ہے واگزار کرائی گئی، اعجاز احمد سے 50 کروڑ کی زمین واپس کرائی گئی، عابد شیر علی سے 2 ارب روپے کی قبضے کی زمین واپس لی گئی، مائزہ حمید کے شوہر سے کروڑوں کی سرکاری زمین واگزار کرائی گئی۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر کا کہنا ہے کہ ان سب سے جنگلات اور زرعی زمین واپس لی گئی ہے جو کہ حکومتی اراضی تھی، نون لیگ کے رہنماؤں سے 25 ارب روپے کی زمین اب تک واگزار کی گئی ہے، عام آدمی حکومتی اراضی پر قبضہ نہیں کر سکتا، یہ طاقتور لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی ڈھائی سال سے شاندار رہی، ان لوگوں سے سرکاری زمین واگزار کرنا آسان کام نہیں تھا، حکومت ایسے ہی اپنا کام جاری رکھے گی، سرکاری اراضی پر قبضے کی شکایات پر حکومت ایکشن لیتی رہے گی، پی ڈی ایم صرف پیسے کی سیاست کرتی رہی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت سینیٹ میں ہینڈ آف شو کی پالیسی پر عمل کرنا چاہتی ہے، حکومت کہہ رہی ہے کہ سینیٹ میں اوپن بیلٹ ووٹنگ ہونی چاہیئے، خواجہ آصف نے بھی سوسائٹی پر قبضہ کیا ہوا ہے، سیالکوٹ میں بھی آج آپریشن ہونے جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نہیں کہتے کہ پوری اپوزیشن میں کرپٹ لوگ ہیں، ایک گروہ ہے جو اپوزیشن میں ہے، اپوزیشن جماعتوں میں نظریاتی لوگوں کے پاس ان کو بے نقاب کرنے کا موقع ہے، اپوزیشن بتائے کہ اوپن بیلٹ کی مخالفت کیوں کر رہی ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبرکا یہ بھی کہنا ہے کہ اپوزیشن سے سینیٹ اوپن بیلٹ پر مشاورت کرتے ہیں تو وہ این آر او مانگتے ہیں، اب بِل ایوان میں لائے ہیں، حمایت کریں، عمران خان اپوزیشن کو این آر او نہیں دیں گے۔
Comments are closed.