نورمقدم قتل کیس میں مدعی کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ یہ کیس واقعاتی شہادت کا کیس ہے جس میں کوئی چشم دید گواہ نہیں۔
شاہ خاور ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ واقعاتی شہادت جہاں ہوتی ہے وہاں فارنزک شہادت اہم ہوتی ہے، سی سی ٹی وی میں بہت کچھ واضح ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین روزہ ریمانڈ کی استدعا اسی لیے کی تاکہ مزید چیزیں واضح ہوں، سی سی ٹی وی میں واضح ہے کہ ظاہرجعفر نے جرم کیا۔
اسلام آباد کی عدالت نے نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو مزید تین روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران جج نے سوال کیا کہ پراسیکیوشن کا کیا کہنا ہے؟ سرکاری وکیل ساجد چیمہ نے جواب میں کہا کہ وقوعہ کی سی سی ٹی وی وڈیوز حاصل کرلی ہیں، ملزم کو لاہور لے کرجانا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج کا فارنزک کرانا ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 20 جولائی کی رات ملزم ظاہر کو ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا جہاں نور کے والدین کے مطابق ملزم نے تیز دھار آلے سے قتل کیا اور سر جسم سے الگ کیا تھا۔
Comments are closed.