ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے نور مقدم قتل کیس میں ملزمان پر فرد جرم کے لیے 14 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزمان کی ڈیجیٹل ثبوت کی کاپی مہیا کرنے کی درخواست خارج کردی اور ملزمان کی موجودگی میں فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کی۔
کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 6 ملزمان کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جبکہ طاہر ظہور سمیت 6 ملزمان ضمانت پر ہونے کی وجہ سے خود عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران مرکزی ملزم نے استدعا کی کہ میں روسٹرم پر آکر بات کرنا چاہتا ہوں، اس پر جج نے کہا کہ ابھی ضرورت نہیں، ٹرائل میں آپ کو بھی سنیں گے۔
اس موقع پر عدالت نے تمام ملزمان کو فرد جرم کے لیے 14 اکتوبر کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔
واضح رہے کہ 20 جولائی کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 27 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔
نور مقدم کے قتل کامقدمہ والد کی مدعیت میں تھانہ کوہسار میں درج ہے، مقدمے میں سابق پاکستانی سفیر شوکت علی نے بتایا کہ ان کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کو ملزم ظاہر نے تیز دھار آلے سے قتل کیا، پولیس کے مطابق مقتولہ کے جسم پر تشددکے نشانات پائے گئے جب کہ سر دھڑ سے الگ تھا۔
Comments are closed.