اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی ٹرائل کورٹ سے سنائی گئی سزائے موت کا حکم برقرار رکھا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے ظاہر جعفر کی زیادتی کے جرم میں 25 سال قید کی سزا بھی سزائے موت میں تبدیل کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مجرم ظاہر جعفر کو 2 بار سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا۔
شریک مجرمان محمد افتخار اور جان محمد کی سزا کے خلاف اپیلیں بھی خارج کر دی گئی ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس اعجاز اسحاق پر مشتمل بینچ نے 21 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
مرکزی مجرم ظاہر جعفر اور شریک مجرمان نے ٹرائل کورٹ سے سنائی گئی سزاؤں کو چیلنج کیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے نور مقدم قتل کے مقدمے میں مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ دو شریک مجرمان ملازمین جان محمد اور افتخار کو 10-10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی سمیت مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کو بری کیا گیا تھا۔
نور مقدم کے ساتھ زیادتی کا الزام ثابت ہونے پر ظاہر جعفر کو 25 سال قید بامشقت اور 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوا تھا۔
مجرم ظاہر جعفر کو نور مقدم کے اغواء کا جرم ثابت ہونے پر 10 سال قید بھی سنائی ہے۔
نور مقدم کو حبس بیجا میں رکھنے پر مجرم ظاہر جعفر کو ایک سال مزید قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
Comments are closed.