پیساڈینا، کیلیفورنیا: امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ نے اعلان کیا ہے کہ ’’پرسیویرینس روور‘‘ کے ساتھ مریخ پر اتارا گیا ہیلی کاپٹر ’’انجینیٹی‘‘ اپنی پہلی اُڑان بھرنے کےلیے تیار ہے۔
البتہ یہ پہلی پرواز 11 اپریل سے پہلے ممکن نہیں ہوگی کیونکہ تب تک مریخ کے مخصوص حالات میں انجینیٹی (Ingenuity) کا مختلف تکنیکی اور حفاظتی پہلوؤں سے حتمی جائزہ لیا جائے گا۔
اگر یہ پرواز کامیاب رہی تو انجینیٹی وہ پہلا ہیلی کاپٹر ہوگا جو مریخ کی فضاؤں میں پرواز کرے گا۔
واضح رہے کہ پرسیویرینس روور اور انجینیٹی، دونوں ہی مریخ پر پہنچنے والے تازہ ترین مشن ’’مارس 2020‘‘ کے اہم ترین حصے ہیں۔ اس مشن کا مقصد مریخ پر زندگی کے ممکنہ آثار کی تلاش ہے۔
پرسیویرینس روور (Perseverance rover) چھ پہیوں والی گاڑی ہے جو مریخ کی سطح پر گھوم پھر کر اپنا کام کر رہی ہے۔
انجینیٹی ہیلی کاپٹر کو اسی روور کے نچلے حصے میں محفوظ کرکے بند کیا گیا تھا، جو کچھ روز پہلے ہی اس سے الگ ہو کر مریخ کی سطح پر اُتر چکا ہے۔
پرواز نہیں آساں…
انجینیٹی کےلیے مریخ کی فضاؤں میں اُڑنا کوئی آسان کام نہیں ہوگا کیونکہ مریخ کا کرہ ہوائی، ہمارے زمینی کرہ ہوائی کے مقابلے میں 10 گنا ہلکا ہے جبکہ وہاں کی کششِ ثقل بھی زمینی کشش سے 3 گنا کم ہے۔
اگرچہ انجینیٹی کو بالخصوص مریخی ماحول مدِنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے لیکن مریخ پر، حقیقی حالات میں ہی اس کی اصل کارکردگی کا پتا چل سکے گا۔
یہی وجہ ہے کہ ناسا کے ماہرین، انجینیٹی کی پرواز سے متعلق ہر ممکن احتیاط برت رہے ہیں۔
یہ کہنا زیادہ بہتر رہے گا کہ اگر مریخ پر انجینیٹی کی پرواز کامیاب ہوگئی تو خلائی تحقیق کے میدان میں یہ انسانیت کا ایک اور بڑا قدم ہوگا۔
انجینیٹی کی تازہ ترین صورتِ حال کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے ’’ناسا جے پی ایل‘‘ (جیٹ پروپلشن لیبارٹری) نے بتایا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر، پرسیویرینس روور کے ’’پیٹ‘‘ سے 4 انچ (10 سینٹی میٹر) نیچے، مریخ کی سطح پر کامیابی سے اُتر چکا ہے۔ اس کا اگلا سنگِ مِیل، مریخ کی رات کو برداشت کرنا ہوگا۔
رات کے وقت مریخ کا ماحول انتہائی سرد ہوجاتا ہے اور وہاں کا درجہ حرارت منفی 90 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرسکتا ہے۔ لہٰذا یہ جاننا ضروری ہے کہ شدید سرد ماحول میں انجینیٹی کے آلات اور حفاظتی انتظامات درست طور پر کام کررہے ہیں یا نہیں۔
پرواز سمیت دوسرے کاموں کےلیے انجینیٹی میں ایک بیٹری نصب ہے جو صرف 237 گرام وزنی ہے اور 350 واٹ تک بجلی فراہم کرسکتی ہے۔
بیٹری چارج کرنے کےلیے انجینیٹی میں شمسی پینل نصب ہیں، تاہم اس بیٹری کو پہلی بار پرسیویرینس روور کے ذریعے مکمل چارج کیا گیا ہے۔
جیٹ پروپلشن لیبارٹری، ناسا میں ’’مارس ہیلی کاپٹر پروجیکٹ‘‘ (انجینیٹی) کے چیف انجینئر باب بالارام کے مطابق، ان کی ٹیم آئندہ چند دنوں میں اس ہیلی کاپٹر کے شمسی پینل کی جانچ پڑتال کرکے اطمینان کرے گی کہ وہ صحیح طور پر کام کررہا ہے۔
علاوہ ازیں، شمسی پینل سے انجینیٹی کی بیٹری چارج کرکے، پرواز سے پہلے، اس کی موٹروں اور حساسیوں (سینسرز) کی بھی حتمی آزمائش کی جائے گی تاکہ ان کے بھی درست کام کرنے کی یقین دہانی ہوسکے۔
ان تمام مراحل کے بعد ہی انجینیٹی اپنی پہلی آزمائشی پرواز کرے گا، جس میں وہ تقریباً 3 فٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے اوپر اٹھتے ہوئے 10 فٹ کی بلندی تک پہنچے گا اور لگ بھگ 30 سیکنڈ تک ہوا میں معلق رہنے کے بعد آہستگی سے مریخ کی سطح پر واپس اتر جائے گا۔
پرواز کے دوران وہ اپنے ارد گرد کی ہائی ریزولیوشن تصویریں بھی کھینچے گا۔
اگلے ایک ماہ میں یہ مزید پانچ پروازیں کرے گا جو بتدریج مشکل بنائی جائیں گی۔ ان آزمائشی پروازوں سے حاصل ہونے والے نتائج دیکھ کر ہی ناسا کے ماہرین یہ فیصلہ کریں گے کہ انجینیٹی سے مریخ پر مزید کیا کام لیا جاسکتا ہے۔
کچھ ’انجینیٹی‘ کے بارے میں
یہ ہلکا پھلکا ’’چھوٹا مریخی ہیلی کاپٹر‘‘ صرف 1.8 کلوگرام وزنی ہے جس کے چوکور ڈبے جیسے مرکزی حصے کی لمبائی 7.7 انچ، چوڑائی 6.4 انچ، اور موٹائی 5.4 انچ ہے۔
مریخی سطح پر اُترنے (لینڈنگ) کےلیے اس کی چار ہلکی پھلکی لیکن مضبوط ٹانگیں ہیں جو کاربن فائبر ٹیوبز سے تیار کی گئی ہیں۔ ان کی لمبائی 15.1 انچ ہے۔
انجینیٹی میں اوپر تلے دو پنکھے (روٹرز) نصب ہیں جن میں سے ہر ایک کی چوڑائی 4 فٹ ہے۔
اس کی 273 گرام وزنی بیٹری 350 واٹ تک بجلی پیدا کرسکتی ہے جسے چارج کرنے کےلیے انجینیٹی میں سب سے اوپر ایک شمسی پینل نصب ہے۔
Comments are closed.