انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نائن زیرو آپریشن کیسز کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، نائن زیرو آپریشن کیسز کا تحریری فیصلہ 57 صفحات پر مشتمل ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق برآمد ہتھیاروں کے بیشتر لائسنس ایکسپائر ہوچکے تھے، ایکسپائر اسلحے کی تجدید نادرا کرسکتی یا نہیں حکام عدالت کو آگاہ کریں۔
فیصلے میں کہا گہا ہے کہ سپریم کورٹ نےغیرضروری اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا، سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت اسلحے کو ضبط کیا جائے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلحہ خورشید بیگم میموریل ہال کی حفاظت کے لئے نہیں تھا۔
تحریری فیصلے کے مطابق عدالت دھماکہ خیز مواد رکھنے کے الزام میں گرفتار ملزمان کو بری کرتی ہے، ملزمان کے گواہ فاروق ستار نے اسلحہ سے متعلق فہرست پیش کی، فہرست میں برآمد اسلحہ ایم کیو ایم ایم این ایز اور ایم پی ایز کے نام تھا۔
فیصلے میں کیا گیا کہ خورشید بیگم میموریل ہال سے 98 قسم کے مختلف ہتھیار برآمد ہوئے تھے۔
تحریری فیصلے کے مطابق عدالت نے عدم شواہد کی بناء پر 13 ملزمان کو بری کیا، فیصل موٹا کو 10 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
11 مارچ 2015 کو نائن زیرو پر آپریشن کے دوران 26 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف عزیز آباد تھانے میں درج مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا ہے، ملزمان پر دھماکہ خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا الزام تھا۔
Comments are closed.