بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا گیا، بجٹ کا کل حجم 612 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق کل آمدن کا تخمینہ 528.6 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ خسارے کا تخمینہ 72.8 ارب روپے ہے۔
بجٹ اجلاس تین گھنٹے سے زائد کی تاخیر کے بعد قائم مقام اسپیکر بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔
صوبائی وزیر خزانہ سردار عبدالرحمان کھیتران نے صوبے کے لیے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق بلوچستان کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاقی ٹرانسفرز سے 370.33 ارب روپے ملیں گے۔
غیر ملکی امداد کی مد میں 14.36 ارب روپے، وفاقی ترقیاتی گرانٹ کی مد میں 28.27 ارب روپے ملیں گے۔
بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اخراجات جاریہ کا تخمینہ 366.72 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ 72 ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سوئی گیس لیز توسیع کے بونس کی مد میں 40 ارب روپے ملیں گے، ترقیاتی پروگرام کے لیے 191.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بلوچستان کے بجٹ میں وفاقی ترقیاتی پراجیکٹس کا تخمینہ 39.67 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ صوبے کو کیپیٹل محصولات کی مد میں 12.21 ارب روپے ملیں گے۔
اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے بجٹ دستاویزات نہ ملنے پر اعتراض کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے کابینہ میں کوئی اختلاف نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے ایسا بجٹ پیش کریں جس سے کسی کو بات کرنے کا موقع نہ ملے۔
Comments are closed.