بدھ 19؍جمادی الاول 1444ھ 14؍دسمبر 2022ء

میں کسی سے مدد نہیں مانگ رہا، چاہتا ہوں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے، عمران خان

we will win

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ میں کسی سے مدد مانگ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے۔

اپنے ایک ویڈیو بیان میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری معیشت تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ ہم اس وقت تباہی کے کنارے پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت اس لیے تباہ ہورہی ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ  میں نے پارٹی کی سینئر قیادت سے میٹنگ کی ہے۔اتحادی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شرمناک طریقے سے ڈاکوؤں کے تمام کیسز معاف کیے جا رہے ہیں۔ سلیمان شہباز کو ملک واپس آنے پر پھولوں کے ہار پہنائے جا رہے ہیں۔ سلیمان شہباز واپس آکر کہتا ہے اس کے ساتھ کتنا ظلم ہوا ہے۔ ایسا لگتا ہے یہ سب سازش کے تحت کیا جا رہ اہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ملکی حالات ایسی نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ اگر فوری ایکشن نہ لیا تو نقصان ہوگا۔  ملک میں بے روزگاری میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے۔ ملک کے 88 فی صد بزنس مین کہتے ہیں کہ انہیں حکومت پر بھروسا نہیں۔

نیب قوانین میں ترامیم سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ این آّر او 2 دے کر سب کو پاس یا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ان کے مقدمات سے جڑے افراد ہارٹ اٹیک سے کیسے انتقال کر جاتے ہیں؟۔4 گواہ دل کا دورہ پڑنے سے مر گئے۔ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ عمران خان نے کہا کہ ن لیگ کے بعد اب زرداری مافیا کو بھی معاف کیا جائے گا۔ زرداری اور شریف خاندان کی کرپشن پر تو کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔

عمران خان نے ویڈیو بیان میں مزید کہا کہ جنرل باجوہ نے ان کو این آر او 2 دیا ہے۔ اب وہ سب بڑے ڈاکو واپس آ رہے ہیں جو مفرور تھے۔ ان کے کیسز ختم ہو رہے ہیں۔ این آر او ملنے کے بعد ملکی قرضوں میں 4 گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ یہ معاشی بحران تمام اداروں کو متاثر کرے گا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں انصاف نہیں ہے۔ غربت کے خاتمے کے لیے قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔

موجودہ معاشی حالات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کر جائے تو بیل آؤٹ کرنے والے کیا قیمت مانگیں گے، یہ ہم سب جانتے ہیں۔ ملک ڈیفالٹ کر جائے تو سب سے پہلے نیشنل سیکورٹی متاثر ہوتی ہے۔

عمران خان نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ میں اسٹیبلشمنٹ سے مدد مانگ رہا ہوں، اس کے لیے لوگوں سے بیان دلوائے جا رہے ہیں۔ میں کسی سے کوئی مدد نہیں مانگ رہا۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے۔ میں پرویز مشرف کے مارشل لاء کے خلاف تھا اور جیل میں گیا۔

اتحادی حکومت کے اب تک دور سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 7 ماہ میں ہمارے ساتھ کھل کر دشمنی کی گئی۔ توشہ خانہ کیس کے پیچھے کون تھا؟۔  ان سب معاملات سے متعلق تحقیقات کی جانی چاہیے۔

You might also like

Comments are closed.