اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل نے کہا ہے کہ میں نے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا ہے۔
یہ بات انہوں نے کمرہ ٔ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس سے قبل انہوں نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے قمیض اٹھا کر اپنی کمر دکھائی اور کہا کہ مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
شہباز گِل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ڈیوٹی مجسٹریٹ عمر شبیر کی اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پیش کیا گیا۔
شہباز گِل نے عدالت کو بتایا کہ 4 بجے کا وقت تھا، اس وقت کوئی موبائل نہیں چل رہا تھا، سگنل نہیں تھے، میرا جسمانی چیک اپ اور میڈیکل نہیں کیا گیا، وکلا ء سے ملنے نہیں دیا جا رہا، جیل میں ساری رات مجھے جگائے رکھا گیا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ افواجِ پاکستان کے بارے میں ایسی بات کروں گا، میں پروفیسر ہوں، مجرم نہیں ہوں، مجھے تھانہ کوہسار میں نہیں رکھا گیا۔
شہباز گِل نے عدالت کو بتایا کہ مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کھاتے کیا ہیں؟ میں وفاقی کابینہ کا ممبر رہا ہوں، میرا فرضی میڈیکل اپنی مرضی سے بنایا گیا ہے۔
گرفتار پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ مجھ سے بار بار سوال کیا جاتا ہے کہ کیا یہ سب کہنے کے لیے عمران خان نے کہا تھا؟ میں کہتا ہوں کہ میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا، مجھ سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ شہباز گِل کو چند روز قبل گرفتار کیا گیا تھا۔
شہباز گِل پر تھانہ بنی گالہ میں اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج ہے۔
Comments are closed.