اسرائیلی بمباری نے خوف و ہراس کا شکار 4 سالہ فلسطینی بچے کی جان لے لی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے علاقے الریمل کا رہائشی 4 سالہ بچہ تمیم داؤد اس وقت اپنی جان کی بازی ہار گیا جب رات گئے اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر بمباری کی گئی۔
رات گئے ہونے والی بمباری کی آوازوں سے تمیم داؤد اور اس کے اہل خانہ کی آنکھ کھل گئی، دھماکوں کی آواز سے عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے اور دھماکوں کی گونج سے تمیم داؤد خوف و ہراس کا شکار ہوگیا۔
تمیم داؤد کے والد محمد کے مطابق ‘میرا بیٹا سو رہا تھا جب اسرائیلی فضائی حملے نے ہمارے گھر کے قریب ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا وہ ایک دم سے گھبرا کر اٹھ گیا اور بہت رویا، وہ شدید گھبراہٹ (پینک اٹیک) کا شکار تھا’۔
رپورٹ کے مطابق بچے کی 29 سالہ والدہ لینا نے اسے سنبھالنے اور اطمینان دلانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہیں، اسی دوران تمیم داؤد کی سانس پھولنے لگی اور وہ شدت سے ہانپ رہا تھا’۔
تمیم داؤد کے والد نے بتایا کہ ‘پھر میرا بیٹا سو گیا لیکن تقریباً پانچ گھنٹے بعد اسے دوبارہ گھبراہٹ شروع ہوگئی تو میں اسے فوراً اسپتال لے کر بھاگا لیکن راستے میں ہی اس کے دل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا’۔
اسپتال میں تمیم داؤد کو طبی امداد دی گئی لیکن اس کے دل کی دھڑکن بہت کم تھی تاہم معصوم جان نے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں اپنی آخری سانسیں لیں۔
تمیم داؤد کے والد محمد نے کہا کہ ‘میرے چھوٹے سے بیٹے کا دل بمباری کی ہولناکی کو برداشت نہ کر سکا’۔
واضح رہے کہ 9 مئی سے ہونے والے غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں کم از کم 30 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں خواتین، بچے، بوڑھے افراد اور اسلامی جہاد تحریک کے کئی رہنما شامل ہیں۔
Comments are closed.