پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ میری زندگی کو خطرات ہیں، مجھے میڈیکل الاؤنس کی ضرورت نہیں۔
چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کو بریفنگ دی، جس پر کمیٹی کی رکن مہرین بھٹو نے کہا کہ پی سی بی والے اتنی زیادہ تنخواہیں لے رہے ہیں، کیا انہیں پریزنٹیشن کا نہیں معلوم تھا؟
رمیز راجہ نے کہا کہ ہمیں مختصراً زبانی طور پر بریفنگ دینے کا کہا گیا تھا، تنخواہوں کی بات کریں تو پی سی بی میں تنخواہیں عالمی مارکیٹ سے بہت کم ہیں، اچھے پروفیشنل کے لیے اچھی تنخواہیں دینی پڑتی ہیں۔
مہرین بھٹو نے کہا کہ پچھلے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے پی سی بی میں اپنی مدت ملازمت پوری نہیں کی، جس کے جواب میں رمیز راجہ نے کہا کہ وسیم خان آئی سی سی میں اچھی پوسٹ پر لگ گئے ہیں، میں آج قائمہ کمیٹی میں اس سوچ سے آیا تھا کہ میری تعریف ہوگی۔
رمیز راجہ نے کہا کہ ستمبر2021 میں چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھالا تھا، 9 مہینے ہوگئے بطور چیئرمین پی سی بی لیکن ایک بھی غیرملکی دورہ نہیں کیا، مجھے ایک بھی پیسہ نہیں ملتا، میری اہلیہ میرے ساتھ اب تک دورے پر نہیں گئیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ رمیز راجہ ہماری بھابھی کو دورے پر نہیں لے کر جاتے، یہ تو غلط بات ہے، جس کے جواب میں چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ میں اہلیہ کو لے کر ہی نہیں جاتا کیونکہ کمیٹی والے پھر میری کلاس لے لیں گے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ 61 کروڑ روپے پی ایس ایل کی فرنچائزز کو ملے ہیں، پاکستان کی رینکنگ میں بہتری آئی ہے، بھارت کو پاکستان نے شکست دی، جب میں کرکٹ کھیل رہا تھا تب بھی بھارت کو عالمی کپ میں شکست نہیں دے پائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل خواتین کے لیے فروری میں منعقد کی جائے گی، پاکستان جونیئر لیگ اکتوبر میں ہو رہی ہے، فخر ہے کہ پی سی بی حکومت سے ایک پیسہ نہیں لیتا، اپنا پیسہ خود بناتا ہے، پاکستان میں کرکٹ اسٹیڈیمز کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی اور پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں سیٹیں لگانے کی ضرورت ہے، کرکٹ شائقین کو سیڑھیوں پر بٹھانا اچھی بات نہیں، پی سی بی کو زیادہ فنڈنگ اس وقت آئی سی سی سے آتی ہے، پی سی بی چاہتا ہے کہ اپنا پیسہ خود بنائے جس کے لیے پاکستان جونیئر لیگ لارہے ہیں۔
رمیز راجہ نے کہا کہ 28 کمپنیوں نے پاکستان جونیئر لیگ میں دلچسپی ظاہر کی ہے، شائقین کرکٹ کے لیے فین زونز بنا رہے ہیں کیونکہ اسٹیڈیم پہنچتے ہوئے انہیں مشکلات ہوتی ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ رمیز راجہ کے آنے سے پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہوا ہے، سوالات سے گھبرانا نہیں ہے۔
رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے کہا کہ کتنے اسٹیڈیم بنائے؟ کتنی اسٹیڈیم میں سیٹیں بنائیں؟ کتنے گراؤنڈز کلب کرکٹ کے لیے بنائے؟
رمیز راجہ نے کہا کہ 2004 سے اب تک 15 سے 20 گراؤنڈ پی سی بی نے بنائے ہیں، مہرین بھٹو نے کہا کہ پی سی بی اپنے پیروں پر نہیں کھڑا، عوام کے پیسوں سے کھڑا ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ سی ڈی اے کو اسلام آباد میں اسٹیڈیم بنانے کے لیے خط لکھا ہوا ہے، ماضی میں حکومت نے لیز پر گراؤنڈ دیے جس پر پی سی بی نے پیسے لگائے۔
رکن کمیٹی نے سوال کیا کہ فوڈ اسٹریٹ جو اسٹیڈیمز کے ساتھ بنی ہیں اس کا پیسہ کہاں ہے؟ رمیز راجہ نے کہا کہ فوڈ اسٹریٹس صرف نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے ساتھ ہے، دیگر جگہ پی سی بی کے تحت نہیں ہے۔
رکن کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا پاکستان میں اچھی مٹی نہیں جو آسٹریلیا سے منگوا رہے؟ رمیز راجہ نے کہا کہ ٹیکنیکل بات ہے، آسٹریلیا کی مٹی میں باؤنس زیادہ ہوتا ہے، آسٹریلیا میں رواں سال ورلڈ کپ کی پریکٹس کے لیے آسٹریلیا سے مٹی منگوائی ہے، جب پچز پر باؤنس نہیں ہوتا تو اچھی بیٹنگ اور بولنگ کی پریکٹس نہیں ہوسکتی۔
رمیز راجہ نے مزید کہا کہ ماضی میں دورہ نہ کرنے کا ازالہ کرنے کے لیے انگلینڈ اور نیوزی لینڈ اضافی میچ کھیلنے پاکستان آرہے ہیں۔
رکن کمیٹی نے کہا کہ لاڑکانہ کے کرکٹرز کے لیے اسٹیڈیم کیوں نہیں بنایا جارہا؟ کرکٹ میچ کیوں نہیں ہورہے؟ رمیز راجہ نے کہا کہ سندھ میں کرکٹ کے حوالے سے ڈیولپمنٹ ہو رہی ہے، شاہنواز دھانی لاڑکانہ سے جبکہ زاہد محمود دادو سے تعلق رکھتے ہیں۔
رمیز راجہ نے کہا کہ بلوچستان میں کرکٹ کو فروغ دینا چاہتے ہیں، اگلے 6 ماہ میں سندھ اور بلوچستان میں کرکٹ کو فروغ دینا ہے، میں نے ایک بچے سے پوچھا کہ 5 لاکھ روپے انعام کیا معنی رکھتا ہے؟ بچے نے کہا کہ اس کا والد 1500 روپے دیہاڑی پر کام کرتا ہے۔
اس موقع پر ڈائریکٹر این ایچ پی سی ندیم خان نے کہا کہ حکومت پنجاب سے 56 گراؤنڈ مانگے تھے، وہ 33 گراؤنڈ دے رہی ہے، گزشتہ سال نچلی سطح سے 9 ہزارمیچز پی سی بی نے کروائے ہیں، پاکستان میں بہت زیادہ کرکٹ ہورہی ہے۔
ندیم خان نے کہا کہ پاکستان میں اسکول کرکٹ کو دوبارہ زندہ کررہے ہیں، ٹیلی ویژن پر اسکول کرکٹ نشر کی جائے گی۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے اجلاس میں چائے پانی نہ ہونے کا شکوہ کیا، جس پر رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے کمیٹی اجلاس میں چائے پانی نہ ہونے کی وجہ بتادی۔
مہرین بھٹو نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے ہدایات ہیں کہ چائے پانی اپنے پیسوں سے لے کر پئیں۔
رمیز راجہ نے کہا کہ پی ایس ایل کے میچز، لاہور، فیصل آباد، حیدرآباد اور کراچی میں کروانا چاہتے تھے، فیصل آباد کا گراؤنڈ مقامی انتظامیہ نے لے لیا، ہم اس پر پیسہ نہیں لگا سکتے، جب لیز پر گراؤنڈ ہمیں ملے گا تو پیسہ لگا سکیں گے۔
رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ اپنی مراعات بتائیں، رمیز راجہ نے کہا کہ مجھے کچھ مراعات ملتی ہی نہیں تو کیا پی سی بی کو واپس کروں گا، میری تنخواہ صفر ہے، چیئرمین پی سی بی کی جب آفر ہوئی تو میں نے گھر میں ووٹنگ کروائی۔
رمیز راجہ نے مزید کہا کہ پی سی بی چیئرمین کی تنخواہ کچھ نہیں لیکن گالیاں پڑتی ہیں، میرے بچوں نے کہا کہ میں پاگل ہوجاؤں گا، پی سی بی میں کم سے کم تنخواہ 20 ہزار تھی جو میں نے5 ہزار بڑھائی، میں نے انٹرٹینمنٹ الاؤنس ابھی تک پی سی بی سے نہیں لیا، بطور پی سی بی چیئرمین دوروں کے لیے اب تک صرف ڈھائی لاکھ 3 ماہ میں استعمال کیے ہیں۔
Comments are closed.