لاہور کی بینکنگ کورٹ کے روبرو مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میرا رمضان شوگر ملز سے کوئی تعلق نہیں۔
مالیاتی اسکینڈل میں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز عبوری ضمانت کے معاملے پر ایف آئی اے بینکنگ جرائم کورٹ میں پیش ہوئے۔
عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے تفتیشی افسر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
بینکنگ کورٹ کے جج نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ الزام کیا ہے اور تفتیش کس مرحلے پر ہے؟
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ کچھ اکاؤنٹس کھولے گئے جن میں خفیہ ٹرانزیکشنز ہوئیں۔
اس موقع پر شہباز شریف جج کی اجازت سے روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ یہ کیس نیب میں دائر کیس کی ہی نقل ہے، میرا رمضان شوگر ملز سے کوئی تعلق نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں شوگر مل کا نہ ڈائریکٹر ہوں اور نہ ہی کوئی تنخواہ لیتا ہوں، میں نے وزارتِ اعلیٰ کے دوران جو کام کیئے اس سے شوگر مل کو نقصان ہوا۔
بینکنگ کورٹ کے جج نے شہباز شریف سے مخاطب ہو کر کہا کہ ایف آئی اے کے پاس یہ کیس 2 ماہ سے زائد عرصے سے ہے، اگر آپ کہتے ہیں کہ یہ نیب کا کیس ہے تو ہائر فورم سے رجوع کریں۔
شہباز شریف نے انہیں بتایا کہ ہم کیس فائل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
بینکنگ کورٹ کے جج نے ایف آئی اے سے کیس کی فائل مانگ لی اور سوال کیا کہ 2 ماہ میں 4 لائنیں لکھنے کے علاوہ ایف آئی اے نے کیا کیا؟
بینکنگ کورٹ کے جج نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ ہوائی باتیں عدالت میں نہ کریں، مجھے آئندہ سماعت پر بتائیں کہ تفتیش میں کیا پیش رفت ہوئی۔
حمزہ شہباز نے عدالت کو بتایا کہ قید کے دوران ایف آئی اے والے مجھ سے تفتیش کرتے رہے، اب گرفتار کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے پہلے گرفتار کیوں نہ کیا؟
عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کر دی۔
Comments are closed.