نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں مودی سرکار نے دارالحکومت نئی دہلی کی سرحدوں پر خاردار تاروں کی باڑ لگا دی ہے ، خندقیں کھود دی ہیں اور لوہے کی لمبی لمبی کیلیں گاڑ دی ہیں، تاکہ کسان میں داخل نہ ہوسکیں۔ تاہم متنازع زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کو روکنے کے لیے دہلی کی سرحدوں کی غیر معمولی حصار بندی کی ہر طرف سے مذمت ہو رہی ہے ۔ دوسری جانب کسان 6 فروری کو ملک گیر سڑک جام کرنے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ دہلی کی تمام سرحدوں کو پوری طرح بند کر دیا گیا ہے ۔ بھارت کی تاریخ میں سیکورٹی کے ایسے غیر معمولی انتظامات پہلی باردیکھنے کو مل رہے ہیں۔ 5 فٹ چوڑی کنکریٹ کی دیواریں بنا دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ بعض مقامات پر ٹوائلٹ کی سہولت اور پانی کی فراہمی بھی منقطع کر دی گئی ہے ۔ آل انڈیا کسان مہاسبھا کے جنرل سیکرٹری اتل کمار انجان نے حکومت کے ان اقدامات کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ مودی سرکار کسانوں کو ان کے آئینی حق سے محروم کرنے کے لیے جو اقدامات کر رہی ہے اس سے تو بہتر تھا کہ ملک کے اندر مارشل لا ہی نافذ کر دیتی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک کے اندر ہی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) بنانا چاہتی ہے ۔دراصل مودی حکومت کی پریشانی یہ ہے کہ پچھلے چھ برسوں کے دوران اس نے ہندو مسلمان میں تفرقہ پیدا کرنے کی جو کوشش کی تھی، کسان تحریک نے اس بیانیے کو توڑ ڈالا ہے ۔ اس کے بعد ہندو اور سکھوں کے درمیان منافرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن وہ بھی ناکام ہوگئی۔ حکومت اب فسطائیت پر اتر آئی ہے ۔
The post مودی سرکار مارشل لا ہی لگادے، سکھ رہنما appeared first on Urdu News – Today News – Daily Jasarat News.
Comments are closed.