اسلام آباد:وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے ضمنی مالیاتی (منی بجٹ) بل2021ء کی صورت میں قومی اسمبلی سے کثرت رائے سے منظور کرالیا۔ دوران اجلاس اپوزیشن کی ترامیم مسترد کردی گئیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان ،قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور بلاول زرداری نے بھی شرکت کی۔ اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، محسن داوڈ اور نوید قمر نے ترامیم پیش کیں، اسپیکر نے ترامیم کے حق میں ووٹ دینے والوں کو کھڑے ہونے کی ہدایت کی، ترمیم کے حق میں 150 جبکہ مخالفت میں 168 ووٹ پڑے۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی سے منی بجٹ 2021 کی منظوری کے بعد ادویات، سلائی مشین، درآمدی مصالحہ جات، گاڑیاں، موبائل فون اور بچوں کے دودھ ،پیکٹ دہی، پنیر، مکھن، کریم، دیسی گھی، مٹھائی سمیت دیگر 150 اشیاء کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔چھوٹی دکانوں پر فروخت ہونے والی ڈبل روٹی، بن، سوویاں، نان، چپاتی، شیر مال پر تو ٹیکس لاگو نہیں ہوگا مگر ٹیئرون میں شامل بیکریوں، ریسٹورنٹس، فوڈ چینز اور مٹھائی کی دکانوں پر ان اشیاء کی فروخت پر ٹیکس نافذ ہوگا جبکہ 500 روپے سے زائد مالیت کے فارمولہ دودھ پر 17 فیصد گورنمنٹ سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عاید کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ درآمدی نیوز پرنٹ، اخبارات، جرائد، کاسمیٹکس، کتابیں، امپورٹڈ زندہ جانور اور مرغی پر مزید ٹیکس نافذ کیا جائے گا جبکہ کپاس کے بیج، پولٹری سے متعلق مشینری، اسٹیشنری، سونا، چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔مِنی بجٹ میں تقریباً 150 اشیا پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی منظوری دی گئی ہے، جن میں موبائل فونز پر ٹیکس 10 سے بڑھا کر 15 فیصد کردیا گیا جس سے 7 ارب روپے اضافی ٹیکس حاصل کیے جائیں گے، 1800 سی سی کی مقامی اور ہائبرڈ گاڑیوں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہوگا، 1801 سے 2500 سی سی کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد ٹیکس عاید ہوگا جبکہ درآمدی الیکٹرک گاڑیوں پر 12.5 فیصد ٹیکس عاید ہوگا۔ فنانس ترمیمی بل کی منظوری کے بعد درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس 5 فیصد سے بڑھ کر 12.5 فیصد عاید ہوگا۔ تمام درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بدستور قائم رہے گی جبکہ مقامی طور پر تیار کردہ 1300 سی سی کی گاڑی پر ڈھائی فیصد ڈیوٹی عاید ہوگی اس سے پہلے 1300 سی سی کی مقامی گاڑی پر 5 فیصد ڈیوٹی لگانے کی تجویز تھی۔
پاکستان میں تیار ہونے والی 301 سے 2000 سی سی کی گاڑیوں پر 10 کے بجائے 5 فیصد، 2001 سی سی سے اوپر کی مقامی گاڑی پر10 فیصد ڈیوٹی عاید ہوگی جبکہ 1800 سی سی کی مقامی اور ہائبرڈ گاڑیوں پر 8.5 فیصد اور 1801 سے 2500 سی سی کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد اور درآمدی الیکٹرک گاڑیوں پر 12.5 فیصد ٹیکس عاید ہوگا۔زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے مختلف نوعیت کے پلانٹس و مشینری سمیت ، ویجیٹیبل گھی، اسٹیشنری اور پیک فوڈ آئٹمز، انڈے، پولٹری، گوشت، جانوروں کی خوراک کی تیاری میں استعمال ہونے خام مال، گاڑیاں، ٹریکٹرسمیت ایک سوپچاس کے لگ بھگ اشیاء کی قیمتیں بڑھنے کے امکانات ہیں کیونکہ بجٹ میں ان اشیاء پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔غیر ملکی ڈراموں کی درآمد پر بھی ایڈوانس ٹیکس، کیٹررز، ہوٹلز اور بڑے ریسٹورنٹس پر ٹیکس 7.5 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد، سیب کے علاوہ درآمدی پھلوں، سبزیوں پر 10 فیصد سیلز ٹیکس ، پیکنگ میں فروخت ہونے وا لے درآمدی مصالحہ جات پر 17 فیصد، فلور ملز پر 10 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز منظور کی گئی ہے جس سے آٹا بھی مہنگا ہوسکتا ہے۔ملٹی میڈیا ٹیکس کو بھی 10 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے، بیٹری پر ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کی تجویز منظور کی گئی ہے، اس کے علاوہ ڈیوٹی فری شاپس پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس عاید کرنے کی تجویزمنظور کی گئی ہے۔ ڈاک کے ذریعے پیکٹ ارسال کرنے پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی منظوری دی گئی ہے۔ بل میں گورنر اسٹیٹ بینک کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) تحقیقات کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت ملازمت میں 2سال کی توسیع کرکے اسے 5سال تک بڑھا دیا گیا ہے۔
Comments are closed.