ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے بعد منکی پاکس دنیا پر انتہائی خطرناک اثرات مرتب کرنے والی وبا ثابت ہو سکتی ہے اور یہ وائرس پالتو جانوروں سمیت جنگلی حیات میں بھی پھیل سکتا ہے۔
منکی پاکس ہے کیا؟
منکی پاکس بیماری، منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کے باعث ہوتی ہے، یہ وبا 1958ء میں تحقیق کے مقصد کے لیے رکھے گئے بندروں کی کالونی میں پھوٹی تھی، اسی لیے اس کا نام منکی پاکس رکھا گیا تھا۔
انسانوں میں منکی پاکس کا پہلا کیس 1970ء میں جمہوریہ کانگو میں اس وقت ریکارڈ کیا گیا تھا جب وہاں اسمال پاکس وبا پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کوششیں کی جارہی تھیں۔
افریقا سے باہر یہ انفیکشن انسانوں کے سفر یا جانوروں کی درآمد کے ذریعے پھیلتا ہے اور اب تک یہ وائرس برطانیہ، امریکا، کینیڈا، اسرائیل، سنگاپور اور پاکستان سمیت کئی ممالک میں رپورٹ ہوچکا ہے۔
منکی پاکس سے کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد کو زیادہ خطرہ
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ منکی پاکس وائرس سے کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد کو زیادہ خطرہ ہے، جس طرح کورونا وائرس کمزور قوتِ مدافعت کو نشانہ بنا رہا تھا اسی طرح یہ وبا بھی بزرگوں سمیت کمزور قوتِ مدافعت رکھنے والے افراد کو زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہے۔
منکی پاکس کی علامات کیا ہیں؟
انسانوں میں منکی پاکس کی علامات اسمال پاکس جیسی ہوتی ہیں لیکن ان کی شدت کچھ کم ہوتی ہے۔
منکی پاکس کی ابتدائی علامات میں بغلوں کے اندر سوجن، بخار، سردرد، پٹھوں میں درد، سانس لینے میں دشواری، 10دن میں پیپ کےچھالے نمودار ہونا، علامات کا چار ہفتوں تک رہنا اور تھکاوٹ شامل ہے۔
درج بالا ابتدائی علامات ظاہر ہونے کے ایک سے تین روز کے اندر (کبھی کبھی اس سے زیادہ عرصہ بھی لگ سکتا ہے) متاثرہ مریض کے جسم پر آبلے دار دانے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں اور اکثر اس کی ابتدا چہرے سے ہوتی ہے اور پھر بتدریج پورے جسم پر پھیل جاتے ہیں۔
منکی پاکس کیسے پھیلتا ہے؟
بین الاقوامی ہلیتھ رپورٹس کے مطابق منکی پاکس عام طور پر سانس کے ذریعے پھیلتا ہے، ایک شخص میں منکی پاکس انفیکشن کا پھیلاؤ اس وقت ہوتا ہے جب وہ کسی شخص، جانور یا کسی ایسی چیز کے ساتھ رابطے میں آتا ہے جو اس وائرس سے متاثرہ ہوتا ہے۔
وائرس جسم میں خراب جِلد (پھٹی ہوئی متاثرہ جِلد)، سانس کی نالی، یا لعابی جھلیوں جیسے آنکھ، ناک اور منہ کے ذریعے داخل ہوتا ہے۔
جانور سے انسان میں اس وائرس کا پھیلاؤ کُھرچنے، گوشت تیار کرنے یا اس جانور کے کسی سیال مادے وغیرہ سے ہوسکتا ہے۔
منکی پاکس کے پھیلاؤ سے احتیاط کیسے کیا جائے؟
منکی پاکس وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں:
ایسے جانوروں سے دور رہنا جن میں منکی پاکس وائرس کی موجودگی کا خدشہ ہو، جن میں بیمار اور مردار جانور بھی شامل ہیں۔
متاثرہ جانوروں کے ساتھ رابطے میں آنے والے تمام افراد اور اشیا سے دور رہیں۔
متاثرہ لوگوں کو علیحدہ کردیں۔
متاثرہ لوگوں کے ساتھ رابطہ میں آنے کے بعد صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں اور ہاتھوں کو بہتے ہوئے پانی کے نیچے صابن سے دھولیں اور سینیٹائزر استعمال کریں۔
متاثرہ مریضوں کی تیمارداری کرتے وقت پرسنل پروٹیکٹیو ایکوئپمنٹ استعمال کریں۔
منی پاکس کا علاج کیا ہے؟
اس وقت منکی پاکس وائرس کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے، تاہم، سی ڈی سی اس مرض کو روکنے کے لیے اسمال پاکس ٹیکہ، اینٹی وائرل ادویات اور مخصوص انجکشن تجویز کرتا ہے۔
پاکستان میں صورتِ حال
نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں منکی پاکس کے 20 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چلڈرن اور جنرل اسپتال میں آئسولیشن وارڈز بنا دیے ہیں، 9 سے 15 سال کے بچے منکی پاکس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ منکی پوکس کو ٹیسٹ کرنے کی سہولت موجود ہے۔
کیا منکی پاکس سے بچاؤ کی کوئی ویکسین موجود ہے؟
ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فی الوقت منکی پوکس کی ویکسین موجود نہیں۔
نگراں وزیرِ صحت پنجاب نے کہا کہ بیرون ملک سے ویکسین کے لیے انتظامات کر لیں گے۔
دوسری جانب بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں کا اس بیماری کے حوالے سے کہنا ہے کہ اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا اس بیماری کے حوالے سے کہنا ہے کہ منکی پاکس کے شکار افراد کے چہرے اور ہاتھوں پر خارش اور زخم پیدا ہوسکتے ہیں جو جسم کے دیگر حصوں تک پھیل سکتے ہیں تاہم، زیادہ تر مریضوں کو اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پیش نہیں آتی اور وہ دو سے چار ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
اگرچہ منکی پاکس کے علاج کے لیے ابھی ایک مخصوص ویکسین تیار ہونا باقی ہے تاہم چیچک (smallpox) کی ویکسین اس وائرل انفیکشن کے خلاف مؤثر ہے جبکہ اینٹی وائرل ادویات بھی تیار کی جا رہی ہیں۔
Comments are closed.