شوگر اسکینڈل میں اپنی ضمانت کروانے والے جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ منصوبے کے تحت چیزیں لیک کی جاتی ہیں۔
لاہور کی بینکنگ کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ 2 دن بعد کچھ ہونا ہوتا ہے، اسے لیک کر کے میڈیا کو دے دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تینوں مقدمات میں چینی کی قیمت بڑھنے کا کوئی تعلق نہیں، 6 سے 10 سال پہلے کی کمپنی کے فیصلوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ ان فیصلوں کو چیلنج کرنا ایف آئی اے کا کام نہیں ہے، جان بوجھ کر ایف آئی اے کو کیس دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ کا ایک لفظ ڈال کر اس کو کریمنل کیس بنا دیا گیا ہے، ہم عدالت میں اپنی صفائی پیش کریں گے۔
جہانگیر ترین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم یہاں عدالت میں پیش ہوگئے ہیں، پوری طرح مقابلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ شوگر اسکینڈل میں بیٹے علی ترین کے ہمراہ جہانگیر ترین کو بھی لاہور کی سیشن اور بینکنگ کورٹس سے عبوری ضمانت مل گئی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین اور ملز کے ملازمین کے خلاف فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمات درج کیئے ہیں۔
Comments are closed.