پی ٹی آئی کے وکیل نے قومی اسمبلی کے منحرف ارکان کیس میں مزید شواہد جمع کرانے کی استدعا کر دی، منحرف ارکان کے وکیل نے پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراض کردیا۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی قومی اسمبلی منحرف ارکان کیس کی سماعت ہوئی۔
پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ میں نے کچھ مواد جمع کرانا ہے جس پر ڈکلیئریشن بنایا گیا، اگر جوابدہ مواد جمع کرا سکتے ہیں تو مجھے بھی مواد جمع کرانے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ اسد عمر ، شاہ محمود قریشی اور عامر ڈوگر اپنے بیان حلفی دیں گے، میں نے بیان حلفی کی تصدیق کرانی ہے۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ نے ڈکلیئریشن کے ساتھ مواد جمع نہیں کرایا تھا۔
نور عالم خان کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ایسے مواد دیں گے تو کیس تو تیس دن میں نہیں ختم ہو سکتا، یہ درخواستیں قابل سماعت نہیں۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ میں شواہد الیکشن کمیشن کے پاس رکھنا چاہتا ہوں، اب الیکشن کمیشن ٹریبیونل ہے، اس میں شواہد کے بغیر کیسے چل سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایم این ایز کی ڈکلیئریشن علیحدہ ہے، ایم این ایز نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کی ہے، مجھے مواد پیش کرنے کا موقع دیں، میں سب پبلک دستاویز پیش کر رہا ہوں۔
نور عالم خان کے وکیل نے کہا کہ یہ آج کہتے ہیں کہ انہیں اب اخباری تراشے اور مواد پیش کرنے ہیں، اس کی اجازت نہیں دی جائے، چیئرمین پارٹی کو خود نہیں معلوم کہ ممبران نے کونسی جماعت میں شمولیت اختیار کی، یہ مواد تخلیق کیا جا رہا ہے، اسے پیش کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
وکیل نور عالم خان نے کہا کہ یہ ریفرنسز بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں، ان کو شواہد دینے کا وقت نہ دیا جائے، یہ ریفرنسز کے ساتھ شواہد جمع کراتے۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ کیا انہوں نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کی ؟ فیصل چوہدری نے کہا کہ جی باکل، انہوں نے دوسری پارلیمانی جماعت میں شمولیت اختیار کی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ہم پہلے بھی روزانہ کیس سننا چاہ رہے تھے، آپ کے کہنے پر ہی ہم نے کیس کی سماعت ملتوی کی، اب ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ میں ایک گھنٹے میں اپنا کیس مکمل کر لوں گا، پی ٹی آئی وکیل کی درخواست پر منحرف ارکان کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed.