کراچی کے علاقے ملیر میمن گوٹھ کے کھلے مین ہول نے ڈھائی سالہ بچے کی جان لے لی۔
بچے کا باپ غم سے نڈھال ہوگیا، اس کا کہنا ہے کہ ایک ہی بچہ تھا، کس کے پاس جاؤں، کون سا دروازہ کھٹکھٹاؤں؟ کوئی سُننے والا نہیں۔
رشتے دار کے مطابق حادثے کا سبب بننے والا مین ہول 15 سے 20 دن سے کھلا ہوا ہے، یونین کونسل میں شکایت بھی کی لیکن عملے نے کہا کہ ان کے پاس مین ہول کا ڈھکن نہیں۔
ڈپٹی مئیر کراچی سلمان عبداللّٰہ کی ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی سامنے آئی ہے۔
ننھے نعمان نے پاکستان کے جھنڈے کے رنگوں والی نیکر اور ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔
معصوم بچہ جان سے گیا مگر علاقے کے مین ہول اب تک نہ بند ہوسکے، میمن گوٹھ کے مکینوں کے مطابق علاقے میں 50 سے 60 مین ہول ہیں، جو اب بھی کھلے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے جلد کارروائی کی یقین دہانی کروائی گئی، مگر اب تک کچھ نہیں ہوا۔
ایم ڈی واٹر کارپوریشن کراچی صلاح الدین نے معصوم نعمان کی المناک ہلاکت سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ واٹر کارپوریشن کے ماتحت نہیں آتا، میمن گوٹھ اور ملحقہ علاقوں میں واٹر کارپوریشن کا کوئی نظام نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میمن گوٹھ اور ملحقہ علاقوں میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے تحت نظام موجود ہے۔
Comments are closed.