ملکی تاریخ کے بدترین پاور بریک ڈاؤن کی ایک سال بعد تحقیقات مکمل ہوگئی۔
دستاویز کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں بریک ڈاؤن کی ذمہ داری 4 جونئیر افسران پر ڈال دی گئی۔ 2 ڈپٹی منیجر، ایک شفٹ انچارج اور ایک منیجر پاور کنٹرول سینٹر بریک ڈاؤن کے ذمہ دار قرار دیے گئے ہیں۔
کمیٹی کی رپورٹ میں 3 ہزار ارب روپے مالیت کا بجلی ترسیلی نظام ایس او پیز کے بغیر چلنے کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاقی کابینہ نے بدترین پاور بریک ڈاؤن کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی تھی۔
23 جنوری 2023 کے بریک ڈاؤن کے بعد بجلی ترسیلی نظام بحال ہونے میں تقریباً 20 گھنٹے لگے تھے۔
Comments are closed.