شہزادہ فلپ کے دوست کی کتاب میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ملکہ الزبتھ دوم کی موت ضعیف العمری کے باعث نہیں ہوئی بلکہ انہیں موذی مرض لاحق تھا۔
ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے وقت میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ملکہ کی موت ضعیف العمری کے باعث ہوئی تھی، تاہم اب ان رپورٹس کی تردید کی جا رہی ہے۔
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق آنجہانی شہزادہ فلپ کے دوست کی نئی کتاب میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم زندگی کے آخری سال کے دوران موذی مرض ہڈیوں کے کینسر کا شکار تھیں، جسے خفیہ رکھا گیا تھا۔
یہ دعویٰ آنجہانی شہزادہ فلپ کے دوست گیلس برانڈریتھ کی جانب سے ان کی نئی آنے والی کتاب ’الزبتھ: این انٹیمیٹ پوٹریٹ‘ میں کیا جا رہا ہے۔
گیلس برانڈریتھ نے ملکہ کی زندگی پر مبنی اس سوانح عمری میں لکھا ہے کہ ’میں نے سنا تھا کہ ملکہ کو ان کی زندگی کے آخری سال میں ’مائیلوما‘ کی ایک قسم ’بون میرو کینسر‘ لاحق ہوگیا تھا جس کی وجہ سے وہ بیشتر اوقات تھکاوٹ کا شکار رہتیں، ان کے وزن میں بھی مسلسل کمی آرہی تھی اور انہیں اکثر چلنے پھرنے میں مسائل کا سامنا رہتا تھا۔
واضح رہے کہ ہڈیوں خاص طور پر کمر میں درد رہنا مائیلوما کی سب سے عام علامت ہے، یہ موذی مرض اکثر بڑی عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے۔
فی الحال، اس کا کوئی علاج میسر نہیں لیکن ادویات کی مدد سے مدافعتی نظام کو منظم اور ہڈیوں کی کمزوری کو دور کیا جاتا ہے۔ ادویات کے ذریعے پہ اس مرض کی علامات کو دور اور مریض کو مزید 2 سے 3 برس کی زندگی دی جاسکتی ہے۔
یاد رہے کہ ملکہ الزبتھ دوم کا انتقال ستمبر میں 95 سال کی عمر میں ہوا تھا، جس کے بعد شہزادہ چارلس برطانیہ کے نئے بادشاہ بن گئے تھے۔
Comments are closed.