نوبل انعام یافتہ پاکستانی لڑکی ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملے کو آج 10 سال مکمل ہو گئے۔
پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کر نے والی ملالہ یوسف زئی 1997ء میں سوات کے شہر مینگورہ میں پیدا ہوئیں۔
ملالہ کی تعلیم، امن اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بلند ہونے والی آواز کو خاموش کروانے کے لیے دہشت گردوں نے اُنہیں 9 اکتوبر 2012ء کو اسکول سے گھر جاتے ہوئے فائرنگ سے شدید زخمی کر دیا تھا۔
اس قاتلانہ حملے کے بعد کئی روز تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہونے کے بعد ملالہ ناصرف صحت یاب ہو گئیں بلکہ دنیا بھر میں خواتین اور بچوں کی تعلیم کی آواز بھی بن گئیں۔
ملالہ کو 2014ء میں کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ہونے کا اعزازحاصل ہوا تو دنیا دنگ رہ گئی، اس باہمت لڑکی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کو آج 10 سال مکمل ہو گئے ہیں۔
اس حوالے سے ترجمان سوات قومی جرگہ احمد شاہ کا کہنا ہے کہ ملالہ نے جس مقصد کے لیے علم بلند کیا تھا وہ آواز اب کافی توانا ہو چکی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ملالہ پوری دنیا کے لیے خاص طور پر نوجوانوں کے لیے رول ماڈل ہے، نوجوان چاہتے ہیں کہ وہ بھی ملالہ کی طرح تعلیم کے لیے کام کریں۔
ملالہ اب تک نوبل، سخاروف اور ورلڈ چلڈرن پرائز سمیت 40 سے زائد بین الاقوامی اعزازات اپنے اور پاکستان کے نام کر چکی ہیں۔
ملالہ یوسف زئی اس وقت برطانیہ کے شہر برمنگھم میں رہائش پزیر ہیں اور آج بھی اقوامِ متحدہ سمیت دنیا کے ہر فورم پر بچوں اور بچیوں کی تعلیم کے لیے سب سے توانا اور مؤثر آواز ہیں۔
ملالہ یوسف زئی نے ہمیشہ اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دنیا بھر میں حقیقی تبدیلی صرف تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
Comments are closed.