اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایل این جی ریفرنس میں مسلم لیگ نون کے رہنما مفتاح اسماعیل کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی مواد سامنے نہیں لایا گیا جو مفتاح اسماعیل کا تعلق بادی النظر میں جرم سے جوڑے، نیب نے جو خزانے کو نقصان کا تخمینہ لگایا وہ مفروضے پر مبنی تھا۔
عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مفتاح اسماعیل پر ایل این جی ٹرمینل ون کے معاہدے، کنسلٹنٹس کی تعیناتی سے متعلق الزام لگایا گیا، معاہدہ حکومتِ پاکستان نے کیا، جبکہ کنسلٹنٹ امریکی امدادی ادارے نے فراہم کیئے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کنسلٹنٹ کو ادائیگیاں بھی امریکی امدادی ادارے کی جانب سے کی گئیں، احتساب بیورو نہیں بتا سکا کہ یہ معاملہ نیب آرڈیننس کے تحت جرم کیسے بن گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کےمطابق ان حالات میں مفتاح اسماعیل کو مزید قید رکھنے کا قانونی جواز نہیں تھا، کسی کو گرفتار کرنے کیلئے اس کے خلاف ٹھوس شواہد کا موجود ہونا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ عدالتِ عالیہ نے 23 دسمبر 2019ء کو مفتاح اسماعیل کی ضمانت منظور کی اور کیس کا مختصر فیصلہ جاری کیا تھا۔
مفتاح اسماعیل کو نیب نے 7 اگست 2019ء کو ایل این جی کیس میں گرفتار کیا تھا۔
مفتاح اسماعیل کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔
Comments are closed.