مغل اعظم امریکہ کی فتح پر: ٹائم سکوائر پر ‘جب پیار کیا تو ڈرنا کیا’ گیت کی گونج
ٹائم سکوائر پر لائیو تشہیری شو
انڈیا کی معروف فلم ‘مغل اعظم’ کا جادو 60 سال بعد بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے اور یہ فلم اب برصغیر کی سرحدوں سے دور امریکہ میں ایک نئے اوتار میں لوگوں کو متاثر کر رہی ہے۔
نیویارک کے ٹائمز سکوائر پر اس کے ایک گیت ‘جب پیار کیا تو ڈرنا کیا’ کی لائیو پرفارمنس سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے اور وہاں موجود اصل لوگوں کو اس گیت پر فدا ہوتے دیکھا گیا ہے۔
در اصل سنہ 1960 میں ریلیز ہونے والی فلم مغل اعظم کا سٹیج ورژن سنہ 2016 میں انڈیا میں پہلی بار پیش کیا گیا تھا جس میں ادکاروں نے لائیو پرفارمنس کے ذریعے مغل اعظم کے خالق اور ہدایتکار کے آصف اور ان کی فلم کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔
اس سٹیج شو کے ہدایتکار فیروز عباس خان نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ امتیاز علی تاج کے ڈرامے ‘انارکلی’ پر مبنی آصف کی فلم مغل اعظم کی نقل نہیں پیش کرنا چاہتے تھے بلکہ اس کے ذریعے وہ انھیں اور فلم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتے تھے۔
مغل اعظم فلم پر مبنی یہ سٹیج شو انڈیا کے علاوہ سنگاپور اور دبئی سمیت 200 سے زیادہ شوز کر چکا ہے اور اب یہ امریکہ اور کینیڈا کے ٹور پر ہے جو کہ 26 مئی کو اٹلانٹا سے شروع ہوا۔
براڈوے ورلڈ کے مطابق یہ شمالی امریکہ کے 13 شہروں میں پیش کیا جائے گا۔ دو سے چار جون کے درمیان اس کے شوز نیویارک میں ہو رہے ہیں جبکہ شمالی امریکہ میں اس کے سٹیچ شو کے ٹور کا اختتام 20 اگست کو فینکس میں ہوگا۔
فنکاروں کے ساتھ ڈرامے کے ہدایتکارفیروز عباس خان
سٹیج شو کے ہدایت کار فیروز عباس خان نے نیویارک کے ٹائم سکوائر پر صحافی سلیم رضوی سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘ہمارا یہ ارمان تھا، اور ہم چاہتے تھے کہ ہمارا یہ شو امریکہ آئے اور بطور خاص یہاں لنکن سینٹر میں پرفارم کرے۔ کیونکہ جو بھی تھیئٹر کرتا ہے اس کے لیے یہاں براڈوے کے اردگرد شو کرنا، جہاں اتنے بہترین شوز ہوتے ہیں، وہاں اپنی پیشکش کرنا اپنے آپ میں ایک بہت بڑی بات ہے۔ تو یہ سجھ لیجیے کہ ہمارے لیے یہ ایک خواب تھا جو حقیقت بن کر سامنے آیا ہے۔’
مغل اعظم سٹیج شو کی ویب سائٹ کے مطابق انڈیا کے عہد وسطی کے بادشاہ شہنشاہ اکبر کی بیٹے کی خواہش اس وقت پوری ہوتی ہے جب ان کی بیوی جودھا بائی سلیم کو جنم دیتی ہے، جو ایک بگڑے ہوئے، بے ادب اور گستاخ نوجوان کے طور پر بڑا ہوتا ہے۔ نتیجتاً، اس کے والد بادشاہ اکبر اسے میدانِ جنگ میں بھیجتے ہیں تاکہ اسے ہمت اور نظم و ضبط سکھایا جا سکے۔ چودہ سال بعد جب وہ ایک معزز سپاہی کے طور پر گھر لوٹتا ہے تو وہ محل کی ایک کنیز انارکلی کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔
محل کی ایک رقاصہ بہار شہزادے کی محبت کا دم بھرتی ہے اور سلیم اور انارکلی کی پوشیدہ محبت کے علم سے وہ حسد کی آگ میں جلنے لگتی یہاں تک کہ اس راز کو وہ بادشاہ اکبر کے سامنے افشا کر دیتی ہے۔
شاہی غرور سے پر بادشاہ اس رشتے کو سختی سے ناپسند کرتا ہے اور انارکلی کو قید کرا دیتا ہے، جس کی وجہ سے سلیم کھلی بغاوت کا اعلان کرتا ہے اور اپنے ہی باپ کے خلاف جنگ میں جاتا ہے۔ باغی اور مفاہمت میں غیر آمدہ محبت مغلیہ سلطنت کے وجود اور مستقبل کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔
یہ ڈرامہ کے آصف کی شاہکار فلم مغل اعظم پر مبنی ہے جسے شاپور جی پالون جی نے پروڈیوس کیا ہے۔
ویب سائٹ کا دعوی ہے کہ یہ انڈیا میں پہلا بڑے پیمانے پر تیار ہونے والا براڈوے طرز کا میوزیکل ہے جس کی تیاری میں دس مہینے لگے۔ میڈیا اور انٹرٹینمنٹ کے شعبے میں اس شو کو ناقدین کی جانب سے خوب پذیرائی ملی اور سنہ 2017 میں اس نے چودہ میں سے سات براڈوے ورلڈ انڈیا ایوارڈز جیتے جن میں بہترین پلے، بہترین ہدایت کار اور بہترین کاسٹیوم ڈیزائن کے ایوارڈ شامل ہیں۔
اس شو میں شامل ایک فنکار روینہ نے بتایا کہ جس طرح سے لوگ ان کے شو کی پزیرائی کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ آکر سیلفیاں لے رہے وہ بے مثال ہے۔
ٹائم سکوائر پر موجود ایک انڈین نژاد ناظر نے کہا کہ ایسا منظر انھوں نے یہاں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ انھوں نے کہا کہ اس پیش کش نے انھیں انڈیا کی اور مغل اعظم کی یاد تازہ کرادی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو
سوشل میڈیا پر جو ویڈیو وائرل ہے اس میں درجنوں خواتین کو انارکلی کے انداز کا سوٹ پہنے اور مخصوص ٹوپی لگائے رقص کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کے شو کو دیکھنے کے لیے راہ گیر کی بھیڑ لگ جاتی ہے۔
اس ڈرامے کے متعلق یہ بتایا گیا ہے کہ شاپورجی پالون جی گروپ کے موجودہ سی ای او اور ڈائریکٹر دیپیش سلجیا نے اس شرط پر اتفاق کیا کہ ڈرامے میں فلم کی روایت کو برقرار رکھا جائے اور یہ اس کا طرۂ امتیاز ہے۔
سلجیا کے مطابق اصل بلیک اینڈ وائٹ فلم کا رنگین ورژن سامنے آنے کے بعد، ان کی کمپنی فلم کی تشہیر کے لیے نئے طریقے تلاش کر رہی تھی۔
بہر حال اس میوزیکل اصل فلم میں موجود موسیقار نوشاد کے ساؤنڈ ٹریک اور شکیل بدایونی کے گیتوں کے ساتھ ساتھ دو نئے گیت شامل کیے گئے ہیں۔
سٹیج پر پیشکش کے دوران گلوکار پہلے سے ریکارڈ شدہ آرکسٹرل اور کورل سکور پر گیت کو لائیو گاتے ہیں۔ یہ ڈرامہ اردو اور ہندی دونوں زبانوں میں ہے، جس میں ایل ای ڈی اسکرینوں پر ڈائیلاگ کے انگریزی سب ٹائٹلز پیش کیے جاتے ہیں۔
معروف صحافی رضا احمد رومی نے اس کے پرومو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ لیجنڈری مغل اعظم (1960 کی نیم فکشن فلم مغل بادشاہ اکبر، ان کے بیٹے جہانگیر اور انارکلی پر مبی ہے) کو براڈوے میوزیکل سٹائل میں پیش کیا گیا ہے۔
اس کے جواب میں ایک صارف سید ایاز بخاری لکھتے ہیں: ‘کیا یہ افسوس کی بات نہیں ہے کہ اصل ڈرامہ ‘انارکلی’ کے لکھنے اور سنہ 1920 کی دہائی میں لاہور میں سٹیج پر پیش کرنے والے امتیاز علی کو بھلا دیا گیا ہے اور بالی وڈ نے اس کا مالکانہ حقوق لے لیا ہے۔ پاکستانی سینیما اور میڈیا انڈسٹری نے موقع گنوا دیا۔’
محمد جنید نامی ایک صارف نے لکھا کہ ‘قیامت تک پھر دوسری مغل اعظم نہیں بن سکے گی۔ کیونکہ دلیپ کمار (شہزادہ) اور مدھوبالا (سحر انگیز کنیز) نے دنیا چھوڑ دیا ہے۔ اس فلم کی مزید پزیرائی کی ضرورت ہے۔’
یہ فلم اگر اپنے زمانے کی سب سے کامیاب اور سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم رہی وہیں اس کا سٹیج شو بھی آئے دن نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔
Comments are closed.