وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ معیشت کی بہتری کے لیےآئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، گزشتہ سال گروتھ ریٹ 5اعشاریہ 37 فیصد رہی، اس شرح نمو کی کوئی توقع ہی نہیں کر رہا تھا، کورونا کے باوجود حکومت نے صنعتی پہیہ رکنے نہیں دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے بہت سے مشکلات کا سامنا رہا، وزیراعظم کے ویژن کے تحت اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سےپوری دنیا میں اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ہوا،ہم نے کورونا کے باوجود صنعتی پہیے کو رکنے نہیں دیا،کورونا کے اثرات سے بچنے کے لیے ریلیف پیکجز دیئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اب تو برطانوی وزیراعظم کا بھی کہنا ہےکہ وہ ملک کو بند نہیں کریں گے۔
شوکت ترین نے بتایا کہ حکومت پہلی بار گئی تو آئی ایم ایف نے سخت شرائط دیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ ہم نے خود کہہ کرملتوی کرائی ہے، اس بدھ تک اسٹیٹ بینک کا بل منظور کرانا تھا تاہم ایسا نہیں ہوسکا، آئی ایم ایف نے ہمارے کہنے پر 2 فروری تک توسیع کی ہے،ان ہی دنوں میں بل سینیٹ سے منظور کرالیں گے۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان نے چینی، آٹے اور آئی پی پیز کے معاملے کی آزادانہ انکوائری کرائی،اپنے لوگوں کے خلاف انکوائری کی،کسی کو نہیں چھوڑا، وہ قانون کی حکمرانی کے لیے لڑ رہے ہیں،
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اکنامک انٹیلیجنس یونٹ کی رپورٹ کو دیکھنے کی ضرورت ہے،اسی اکنامک انٹیلیجنس یونٹ نے 2 سال انڈیکس کو برقرار رکھا، اس سال رینکنگ میں کمی کر دی ہے۔
شوکت ترین نے کہاکہ ڈالر ریٹ کے بارے میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے،ڈالر 180 روپے پر گیا اب 175 پر ہے، مہنگائی قابو ہوگی تو ایکسچینج ریٹ بہتر ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ درآمدات کو قابو کر رہے ہیں اس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ اگر وزیراعظم کا ٹیکس 9 سے 10 لاکھ سے 98 لاکھ ٹیکس بڑھ گیا ہےان کی آمدنی 3 کروڑ بڑھ گئی ہوگی،وزیراعظم کیا تین کروڑ کا غبن کرے گا یا رشوت لے گا؟
شوکت ترین نے کہاکہ اگروزیراعظم کی آمدنی 3 ارب روپے بڑھ جاتی توبات تھی،وزیراعظم نے 3 کروڑ کا کوئی اثاثہ بیچا ہوگا، ان سے پوچھ لیں وہ جواب دے دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے اپنی ایک ایک چیزکا حساب سپریم کورٹ کو دیا تھا،وزیراعظم کو سپریم کورٹ نے صادق اور امین قرار دیا ہے،
کسی کوکوئی شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے، وزیراعظم سے پوچھیں وہ جواب دے دیں گے۔
Comments are closed.