مصر: نوجوان لڑکی بسنت خالد کی جعلی تصاویر پر بلیک میلنگ سے تنگ آ کر خود کشی، دو افراد گرفتار
سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے بسنت کا ایک خط بھی شائع کیا ہے جو انھوں نے اپنی والدہ کے نام لکھا تھا
مصر میں ایک نوجوان لڑکی کی خودکشی کے بعد دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مبینہ طور پر یہ لوگ مذکورہ لڑکی کی تصویروں میں رد و بدل کر کے اسے بلیک میل کر رہے تھے جس کے بعد لڑکی نے خود کشی کر لی۔
خود کشی کرنے والی 17 سالہ بسنت خالد کی بہن نے ’یوم 7‘ نامی ویب سائٹ کو بتایا کہ جب بسنت نے ایک نوجوان کے ساتھ ڈیٹ پر جانے سے انکار کیا تو انٹرنیٹ پر ان کی بہن کی جعلی تصویریں شائع کر دی گئیں۔
بسنت کی بہن نے بتایا کہ ’جب میری بہن کی دوستوں نے اس کی جعلی تصویریں دیکھیں تو بسنت بہت پریشان ہو گئی اور اس نے زہر کی گولیاں کھا لی۔‘
بسنت کی موت کے بعد لوگوں نے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ اس معاملے میں انصاف کرے۔ اس حوالے سے ٹوئٹر پر عربی میں ’بسنت خالد کو ضرور انصاف ملنا چاہیے‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ کئی افراد نے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے اپنے اس مطالبے کے ساتھ بسنت کا ایک خط بھی شائع کیا جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ بسنت نے یہ خط اپنی والدہ کے نام لکھا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ بالکل بے قصور ہیں۔
خط میں لکھا ہے ’امی، میں امید کرتی ہوں کہ آپ یہ بات سمجھ جائیں گی کہ یہ (تصویر والی لڑکی) میں نہیں ہوں۔ خدا کی قسم یہ تصویریں جعلی ہیں۔ امی میں ایک نوجوان لڑکی ہوں اور میرے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے میں اس کی حقدار نہیں ہوں۔ میں بہت افسردہ ہوں۔ میں مزید برداشت نہیں کر سکتی۔ میں تھک چکی ہوں۔ میرا دم گھٹ رہا ہے۔‘
بسنت کی بہن کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں یقین تھا کہ وہ معصوم ہے اور ہم نے اس مشکل وقت میں اس کی مدد بھی کی، لیکن وہ لوگوں کی باتیں برداشت نہیں کر سکی۔‘
’ ہم بسنت کے لیے انصاف لے کر رہیں گے۔ جو بھی اس کی موت کا ذمہ دار ہے، اسے ہر صورت سزا ملنی چاہیے۔‘
یہ بھی پڑھیے
بسنت خالد کے خاندان کے وکیل نے ’یوم 7‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مبینہ طور پر بسنت کی جعلی تصویریں ان کے موبائل سے تصویریں چرا کر بنائی گئی تھیں۔ جب بسنت نے ایک لڑکے سے ملنے سے انکار کیا تو اس نے بسنت کو ایک لِنک بھیجا اور مبینہ طور پر اس لڑکے نے اس لنک کے ذریعے بسنت کی تصویریں چرا لیں۔
وکیل نے اس واقعے کی رپورٹ مصر کے شمالی صوبے غربیہ کے ایک تھانے میں درج کرائی ہے جس میں انھوں نے الزام لگایا ہے کہ بسنت کی موت کا ذمہ دار وہ نوجوان اور اس کا ایک ساتھی ہے۔
ملک کی وزارتِ داخلہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ابھی تک بسنت کے والد نے مقدمہ درج نہیں کرایا ہے، لیکن بسنت کی موت کی خبر کی اشاعت اور سوشل میڈیا پر جاری ٹرینڈز کی روشنی میں حکام نے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور پولیس نے اس الزام کی تفتیش شروع کر دی ہے کہ بسنت کو جعلی تصویروں کے ذریعے بلیک میل کیا جا رہا تھا۔
Comments are closed.