متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور اسرائیل کی چار خواتین سیاسی رہنماؤں نے ’سارہ اور ہاجرہ‘ نامی تاریخی معاہدہ کیا ہے۔
یہ معاہدہ سفارتکاری میں خواتین کے کردار میں اضافے اور مشرق وسطیٰ میں خواتین کے حقوق سے منسلک مسائل کے حل کیلئے کیا گیا ہے۔
معاہدہ کروانے میں یونیسکو کی عہدیدار ڈاکٹر گوئیلا کلارا نے اہم کردار ادا کیا۔
’سارہ اور ہاجرہ معاہدے‘ کو 2020 میں ابراہیم معاہدوں کے سلسلے کی ایک کڑی قرار دیا جا رہا ہے جس میں یو اے ای اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات شروع کیے تھے۔
’سارہ اور ہاجرہ‘ معاہدے کو حضرت ابراہیمؑ کی ازواج حضرت سارہؑ اور حضرت ہاجرہؑ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر گوئیلا کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ خواتین سفارتکاری میں خود کو رول ماڈل بنائیں اور مشرق وسطیٰ میں خواتین کے حقوق کیلئے آواز بلند کریں۔
معاہدوں میں متحدہ عرب امارات کی نمائندگی عفرہ الحمیلی نے کی، بحرین سے نینسی خدوری، مراکش سے ماریہ بیلافیا اور اسرائیل سے روتھ ویسرمین شامل تھیں۔
خواتین کن اہم عہدوں پر فائز ہیں؟
1- عفرہ الحمیلی متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی ڈائریکٹر برائے اسٹریٹجک کمیونیکشنز ڈپارٹمنٹ ہیں۔
2- نینسی خدوری بحرین کی شوریٰ کونسل کی رکن اور ڈپٹی چیئرپرسن برائے امور خارجہ، دفاع، قومی سلامتی کمیٹی اور انسانی حقوق کمیٹی ہیں۔
3- ماریہ بیلافیا رباط کی صدر برائے معاشی کمیشن اور مراکش سینٹر برائے قانونی تعلیم کی بانی رکن ہیں۔
4- روتھ ویسرمین ابراہیم معاہدوں کے فروغ کیلئے اسرائیلی پارلیمنٹ میں قائم محکمے کی شریک چیئرمین ہیں۔
سارہ اور ہاجرہ معاہدے سفارتکاری میں صنفی برابری کی طرف اہم قدم ہیں۔
ان معاہدوں سے امن قام کرنے اور معاشرے کی ترقی کیلئے خواتین کے کردار کی اہمیت معلوم ہوتی ہے، بالخصوص اس خطے میں کہ جہاں تاریخی اعتبار سے مردوں کی حکمرانی رہی ہے۔
Comments are closed.