وفاقی اردو یونیورسٹی کے رکن سینیٹ ڈاکٹر توصیف احمد خان نے اردو یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کے مستعفی ہونے کے بعد طلب کیے جانے والے سینیٹ کے اجلاس کے ایجنڈے کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اسے موجودہ ڈپٹی چئیر سینیٹ کی جانب سے اپنی مدت اقتدار میں اضافہ کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مستقل وائس چانسلر کے استعفیٰ کے بعد فوری طور پر سرچ کمیٹی کی تشکیل ضروری ہے۔ یونیورسٹی آرڈیننس کے مطابق سرچ کمیٹی کی تشکیل کے لیے نامزد کنندہ کمیٹی کی تشکیل اور اجلاس ضروری ہوگا۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کہا کہ 15 ستمبر کو طلب کئے جانے والے اجلاس کو قائم مقام وائس چانسلر کے انتخاب تک محدود کیے جانے سے یونیورسٹی کے وسائل اور وقت دونوں ضائع ہوں گے۔ اس طرح کے تاخیری حربے استعمال کرنے سے موجودہ ڈپٹی چئیر سینیٹ اپنے دور اقتدار میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی انہوں نے قائم مقام وائس چانسلر کو برطرف کرکے وائس چانسلر کے اختیارات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی اور اساتذہ کی جانب سے احتجاج اور مظاہروں کے نتیجے میں عہدے سے علیحدہ ہونے پر مجبور ہوئے تھے۔ بعد میں یونیورسٹی کی سینیٹ نے ان کے دور کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے وزارت تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے اراکین پر مشتمل ایک ریویو کمیٹی قائم کی تھی۔ کمیٹی کی رپورٹ تاحال کسی بھی سینیٹ کے اجلاس میں پیش نہیں کی جا سکی۔
انہوں نے صدر پاکستان اور یونیورسٹی کے چانسلر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سینیٹ کے اجلاس میں خود شرکت کریں اور اجلاس میں یونیورسٹی کے آرڈیننس میں تبدیلی کی کمیٹی رپورٹ، ڈپٹی چئیر سینیٹ کے اقدامات کے خلاف کمیٹی کی رپورٹ، اساتذہ کے مکمل سلیکشن بورڈ کی رپورٹ اور مستقل وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے سرچ کمیٹی اور نامزد کنندہ کمیٹی کی تشکیل جیسے اہم مسائل پر فیصلے کریں تاکہ یونیورسٹی کا وقت ضائع نہ ہو۔
اگر یونیورسٹی کے اہم مسائل پر سینیٹ کے اجلاس میں فیصلے نہ ہوئے تو ڈپٹی چئیر یونیورسٹی میں اپنے اقتدار کو طول دیتے رہیں گے اور یونیورسٹی میں بحرانی صورت حال تا دیر قائم رہے گی۔
Comments are closed.