جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

مزید یرغمالیوں کی رہائی پر 1 روزہ جنگ بندی کا سوچا جاسکتا ہے، اسرائیلی عہدیدار

اسرائیل کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ حماس نے مزید 10یرغمالیوں کی رہائی کی حامی بھری تو ایک روزہ جنگ بندی کا سوچا جاسکتا ہے۔

 اسرائیلی میڈیا کے مطابق عہدیدار کا کہنا ہے کہ نئی جنگ کا دورانیہ طویل عرصے تک جاری رہ سکتا ہے، جنگ کے دوران یرغمالیوں کی رہائی کیلئے مذاکرات جاری رکھے جائیں گے۔

واضح رہے کہ غزہ میں 7 روزہ جنگ بندی کے بعد ایک بار پھر اسرائیل نے  بمباری شروع کردی، جس میں 109 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ کے وسطی، مغربی اور جنوبی علاقوں میں بم باری کی گئی ہے، خان یونس اور جبالیہ میں گھر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق صبح سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 109 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

اسرائیلی فوج نے الزام لگایا تھا کہ بچوں نے ان پر دھماکا خیز مواد پھینکا تھا، درحقیقت ایک بچے کے ہاتھ میں فائر کریکر تھا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مختلف علاقوں میں شدید جھڑپیں جاری ہیں۔

اسرائیل نے آج حماس پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے غزہ جنگ میں اپنے اہداف حاصل کرنے کا اظہار کیا ہے۔

ویڈیو میں رہائی پانے والے یرغمالی گرم جوشی سے حماس جنگجوؤں کو الوداع کر رہے ہیں۔

قطر اور مصر کی ثالثی میں 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا۔

دوسری جانب قطری وزارت خارجہ نے صورتِ حال کو پُرسکون کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی بم باری ثالثی کی کوششوں کو پیچیدہ بنا رہی ہے، جنگ بندی کی بحالی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

حماس نے بائیڈن انتظامیہ کو غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کے تسلسل کا ذمہ دار قرار دیتے  ہوئے کہا کہ امریکا نے جارحیت کے دوبارہ آغاز کے لیے اسرائیل کو گرین سگنل دیا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.