مری میں برفانی طوفان کے باعث پھنسے بہت سے افراد اب تک گھروں سے روانہ نہیں ہوسکے ہیں۔
برفانی طوفان تھما تو غصے سے بھرے عوام پھٹ پڑے اور کہا کہ بتایا جارہا ہے کہ راستے کلیئر ہوگئے ہیں لیکن یہاں تو کچھ بھی واضح نہیں ہے۔
لوگ کہتے ہیں حکومت مدد کو نہیں پہنچی، کسی کو سہولت نہیں دی گئی ، واپسی کے لیے گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، گاڑیاں ملیں گی تو واپس روانہ ہوں گے۔
ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ مری کی تمام اہم شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کردیا گیا ہے۔
مری سے رات گئے 600 سے 700 گاڑیوں کو نکالا گیا، 24 گھنٹے کے دوران 500 سے زیادہ خاندانوں کو محفوظ مقام پر پہنچایا گیا۔
مری ایکسپریس وے اور روایتی راستے مکمل طور پر بحال کردیے گئے، لیکن مری کے ہوٹلوں میں اب بھی سیاح موجود ہیں، ان کی گاڑیاں پھنس گئی ہیں جس کی وجہ سے وہ واپس گھروں کو لوٹنے سے قاصر ہیں۔
راولپنڈی سے مری کی طرف صرف ریسکیو اور متعلقہ گاڑیوں کو آنے کی اجازت دی جارہی ہے، عام لوگوں اور سیاحوں کو ابھی دوبارہ مری آنے کی اجازت نہیں دی گئی، گلیات مکمل طور پر بند ہے۔
مری کے ہوٹلوں میں مقیم شہریوں کا کہنا ہےکہ ان سے معمول سے زیادہ کرایہ وصول کیا جارہا ہے، انتظامی مشینری کی طرف سے ہوٹل مالکان سے اب تک کوئی رابطہ سامنے نہیں آیا کہ وہ شہریوں سے اضافی کرایہ وصول نہ کریں۔
مری میں سڑکوں پر درجنوں گاڑیاں موجود ہیں، لوگ برفباری کی رات گاڑیاں سڑکوں پر چھوڑ کر منتقل ہوگئے۔
گاڑیاں برف میں دھنس گئیں، امداد کارروائیاں شروع ہونے کے بعد درجنوں گاڑیاں سامنے آئیں۔
انتظامی اہلکاروں نے تسلی کی کہ گاڑیوں کے اندر کوئی موجود تو نہیں، گاڑیوں کے مالکان نے اب تک انتظامیہ سے رابطے شروع نہیں کیے۔
Comments are closed.