ایک حالیہ تحقیق کے مطابق مرد مریضوں کے مقابلے میں خواتین مریض کے درد کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔ امراض کے حوالے سے مرد و خواتین کے صنفی فرق کو اجاگر کرنے کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ علاج کے معاملے میں خواتین کی تکلیف کے حوالے سے رویہ مردوں سے مختلف دیکھا گیا ہے۔
تحقیق کاروں کے مطابق جب مرد اور عورت کی ایک جیسی تکلیف اور درد کا تجزیہ سامنے آتا ہے تو اس میں خواتین مریض درد کی شدت کا اظہار کرتی ہیں اور زیادہ امکان یہ ہوتا ہے کہ وہ مردوں کے برخلاف سائیکوپیتھی یا نفسیاتی علاج سے فائدہ حاصل کریں۔
اس تحقیق کے نتیجے سے پتہ چلتا ہے کہ مریضوں میں صنفی فرق ان کے علاج میں عدم مساوات یا تفاوت کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ نئی تحقیق جرنل آف پین میں شائع ہوئی ہے اور اسکی شریک مصنفہ الزیبتھ لوسین، جو کہ یونیورسٹی آف میامی کے سوشل اینڈ کلچرل نیورو سائنس لیب کی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ پروفیسر سائیکلوجی ہیں۔
ان کے مطابق صنفی بنیادوں پر دوسروں کی تکلیف کا اندازہ لگانا جبکہ مرد و خواتین ایک ہی قسم کی تکلیف کا اظہار کرتے ہیں تو تجزیہ کرنے والے خواتین مریض کی تکلیف کی شدت کو کم سمجھتے ہیں یا پھر مردوں کی تکلیف کے مقابلے میں اسے سائیکو تھراپی بمقابلہ میڈیکیشن کے فوائد سے تعبیر کرتے ہیں۔ جس سے مریضوں سے صنفی تعصب کی عکاسی ہوتی ہے اور یہ علاج کے معاملے میں عدم مساوات کی جانب جاتا ہے۔
Comments are closed.