سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ہمارے پاس شواہد ہیں کہ سندھ اور بلوچستان کی آبادی کو مردم شماری میں کم دکھایا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ افسوس ہے مردم شماری کے معاملے پر پی ٹی آئی کی حکومت خود انصاف نہیں کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں پراپر پلاننگ کے لیے شہریوں کے اعداد و شمار ضروری ہیں، درست اعداد و شمار نہیں ہوں گے تو عوام کے مسائل کیسے حل ہوسکتے ہیں۔
سندھ حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ مردم شماری کے معاملے پر چوبیسویں آئینی ترمیم کی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کو ہر 90 روز میں ملنا ہوتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا، ہم نے نومبر 2020ء کے اجلاس میں کمیٹی بناکر سفارشات لینے کا کہا تھا۔
مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ ان سفارشات میں ہماری حکومت کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی، بعد میں وزیراعظم عمران خان نے اکیلے سفارشات طے کرکے کابینہ سے منظوری لی۔
انہوں نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی اسپتال جب سندھ حکومت کو ملا تو صرف ایک اسپتال تھا، صوبائی حکومت نے اس کو خود مختاری دی اور اس کی شاخیں مختلف اضلاع میں کھولیں۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ سندھ کے تین اسپتالوں کا معاملہ وزیراعلیٰ سندھ اٹھائیں گے، جے پی ایم سی میں کینسر کے مریضوں کا سائبر نائف سہولت پرعلاج کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2012 سے لے کر آج تک 13 ہزار 75 مریضوں کا علاج سائبر نائف کے ذریعے علاج کیا گیا، ان میں سے 48 فیصد مریض سندھ کے اور باقی دیگر شہروں کے تھے۔
Comments are closed.