امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو اکثریت مبارک ہو، آئین کے خلاف کیسے اس اکثریت کے فیصلے کو قبول کرلیں۔
جماعت اسلامی کے تحت سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا چھ روز سے جاری ہے جہاں پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو بلدیہ کراچی کے اسپتالوں پر قبضہ کرچکے ہیں، ہم سمندر کے کنارے رہتے ہیں لیکن پیاسے رہتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کیا آپ نے کے ڈی اے کو کے ایم سی میں شامل کیاَ؟ آپ نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیت مزید ادارے بنادیئے؟ چند اسکول رہ گئے تھے ان کو بھی اپنے ماتحت لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کی ہمیشہ سے اتحادی رہی ہے، زبانی جمع خرچی کے علاوہ ایم کیو ایم نے کچھ نہیں کیا ہے، ایم کیو ایم نے اس بل کے خلاف سوائے مظاہروں کے کچھ نہیں کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کل رات موسم کی شدت اور بارش کے باوجود دھرنے کے حوصلے بلند تھے، سب کو خراج تحسین جنہوں نے موسم کی سختی کو برداشت کیا، چھ دن ہوگئے سندھ حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی، سندھ حکومت اب پریشان بھی ہیں کہ کیا کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ فرینڈلی اپوزیشن کی طرح جماعت اسلامی سے ڈیل نہیں کرسکتے، جب مئیر کے پاس مالیاتی اختیار ہی نہیں ہوگا تو وہ کیا کام کرے گا، اس ایشو پر تمام جماعتوں کے ورکرز نے سپورٹ کیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعید غنی غلط بیانی نہ کریں بلکہ میڈیا کا سامنا کریں اور ثابت کریں کتنا اختیار دیا ہے، کے ڈی اے کو سٹی گورنمنٹ کے ماتحت کردیا گیا آپ نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹیز کے نام پر سب کھانچے چلائے جارہے ہیں، آپ تو سندھ پر قابض ہیں، سندھ کی عوام کا استحصال کرتے ہیں، پیپلزپارٹی سندھی مہاجر تفریق پیدا کررہی ہے۔
Comments are closed.