’مجھے گرفتار کیا جاسکتا ہے‘ ٹرمپ نے وسیع پیمانے پر احتجاج کی کال کیوں دی؟
- مصنف, سارہ فولراور انتھونی زرچر
- عہدہ, بی بی سی نیوز
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انھیں منگل کو گرفتار کیا جا سکتا ہے اور اس ممکنہ اقدام کے پیش نظر انھوں نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کر دیں۔
تاہم ان کے وکیل نے واضح کیا ہے کہ ان کی گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا اور سابق صدر نے اپنے اس خدشہ کا اظہار میڈیا رپورٹس سامنے آنے پر کیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ استغاثہ کی جانب سے آئندہ ہفتے سابق صدر ٹرمپ پر فرد جرم عائد کرنے پر غورکیا جا رہا ہے۔ اگر ان پر فرد جرم عائد کر دی جاتی ہے تو یہ کسی سابق امریکی صدر کے خلاف پہلا مجرمانہ کارروائی کا مقدمہ (کریمینل کیس) ہو گا۔
یہ کیس ٹرمپ کے وکیل کی جانب سے پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز کو 2016 کے صدارتی انتخاب سے قبل خاموش رہنے کے لیے رقم کی ادائیگی پر مرکوز ہے۔
76 سالہ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف یہ الزام ان متعدد معاملات میں سے ایک ہے جن پر ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ تاہم ابھی تک ٹرمپ ان تمام الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں اور تاحال ان پر اس حوالے سے فرد جرم بھی عائد نہیں کی گئی۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 کے صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار کے طور پر اپنی مہم جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، چاہے ان پر فرد جرم ہی کیوں نہ عائد ہو جائے۔
اس سے قبل ماضی میں بھی ٹرمپ کو اپنے خلاف مواخذے کے دو مقدمات کا سامنا ہے۔ روس کے ساتھ تعلقات اور رہائش گاہ پر چھاپوں نے ان کی مقبولیت کم کرنے کے بجائے بڑھائی ہے۔ تو اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ فرد جرم بھی ان کی شہرت میں اضافے کا ہی باعث بن سکتی ہے۔
ابھی تک یہ بات واصح نہیں کہ کیا ان پر آئندہ ہفتے فرد جرم عائد کی جائے گی یا ساتھ کچھ اور بھی ہوگا لیکن سابق صدر نے اپنی گرفتاری کی پیشگوئی کرتے ہوئے حامیوں کو بڑے پیمانے پر احتجاج کے لیے تیار رہنے کی کال دی ہے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کے حمایتیوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ 6 جنوری 2021 کو ان کے حامیوں نے امریکی کیپیٹل ہِل پر حملہ کر کے ثابت کیا تھا کہ کیسے ایک احتجاجی سے پُرتشدد کارروائیوں میں تیزی آ سکتی ہے۔
سینیچر کو ٹرمپ نے اپنی سماجی رابطے کی سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ ’مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر سے ذرائع نے بتایا کہ منگل کو انھیں گرفتار کر لیا جائے گا۔‘
کیپیٹل ہل پر حملے کی تصاویر پوری دنیا میں دیکھی گئیں تھیں
ڈسٹرکٹ اٹارنی کے حکام نے ابھی تک ان کی اس پیشگوئی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے دوسری جانب ٹرمپ کے وکیل سوسن نیکلس کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سے ان کی ٹیم کو کچھ نہیں بتایا گیا۔
’چونکہ یہ ایک سیاسی کارروائی ہے اس لیے ڈسٹرکٹ اٹارنی کا دفتر سابق صدر ٹرمپ کے وکلا کے ساتھ بات چیت کرنے کے بجائے پریس کو سب کچھ لیک کرنے میں مصروف ہے۔‘
امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلکن سپیکر کیون میکارتھی نے ٹرمپ کے خلاف تحقیقات پر تنقید کی ہے اور اس عمل کو ایک متعصب ڈسٹرکٹ اٹارنی کی طرف سے اپنی طاقت کا ناجائز استعمال قرار دیا ہے۔ انھوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں وفاق کے فنڈز کے ذریعے انتخابات میں سیاسی مداخلت سے متعلق الزامات کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
ٹرمپ پر ممکنہ فرد جرم عائد ہونے کی صورت میں ریپبلیکن پارٹی میں موجود ان کے حریفوں کے لیے ایک پیچیدہ جمع تفریق کا سوال پیدا ہو گا کہ کیا وہ سابق صدر پر اپنی جارحانہ تنقید بڑھا دیں۔ جبکہ ٹرمپ کی توجہ ممکنہ طور پر کہیں اور مرکوز ہے یا خود کو نمایاں کیے بغیر بہتر نتائج کی امید رکھیں۔
اب آگے کیا کارروائی ہو سکتی ہے
1۔ گرینڈ جیوری اپنی تفتیش مکمل کر سکتی ہے۔
ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن اور معاونین کیلیین کونوے اور ہوپ ہِکس ان لوگوں میں شامل ہیں جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ اب تک تمام ثبوت فراہم کر چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سابق صدر ٹرمپ کی ٹیم کا یہ کہنا کہ انھوں نے عدالت کے سامنے پیش ہونے کی دعوت مسترد کر دی ہے، یہ بات کیس کے تقریباً ختم ہونے کی علامت ہے۔
رپورٹس کے مطابق عدالت کے سامنے ایک آخری گواہ ممکنہ طور پر پیر کو گواہی دے سکتا ہے۔
2۔ استغاثہ فرد جرم عائد کیے جانے کا فیصلہ کرے گا
تحقیقات مکمل ہونے پر گرینڈ جیوری اس بات پر ووٹ دیتی ہے کہ کیا ان الزامات پر مجرمانہ غفلت کے تحت کارروائی کی جائے تاہم وہ اس فیصلےکے پابند نہیں۔ پھر یہ مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ پر منحصر ہے کہ وہ اس بات کا تعین کریں گے کہ ثابت ہونے پر کس الزام کے تحت کارروائی کی جائے اور اس کے لیے کوئی حتمی وقت (ڈیڈ لائن) کی حد مقرر نہیں۔
یہ ایک طرف قانونی تو دوسری جانب سیاسی فیصلہ بھی ہو سکتا ہے۔
3۔ نیو یارک میں ٹرمپ کی ممکنہ طور پر عدالت میں پیشی
سابق امریکی صدر پر اس سے قبل کبھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی تاہم ٹرمپ کے وکیل نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اس کے لیے قانونی طریقہ کار پر عمل کریں گے۔ ایسی صورت میں عام طور پر کسی مدعا علیہ کو یا تو گرفتار کیا جاتا ہے یا وہ حکام کے سامنے اعتراف کر لیتا ہے اور اگر کسی فرد پر سنگین جرم کے ارتکاب کا الزام ہو تو اسے ہتھکڑیاں لگائی جا سکتی ہیں۔
اس کے بعد قانونی کارروائی کے لیے ملزم کی تصویر اور فنگر پرنٹس لیے جاتے ہیں۔ ابتدائی سماعت ، جسے گرفتاری کہا جاتا ہے، کے بعد اس طرح کے وائٹ کالر کرائم کیس میں عموماً مدعا علیہ کو اگلی پیشی تک رہا کیا جاتا ہے۔
سٹورمی ڈینیئلز نے 2011 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کا اعتراف کیا تھا
پورن سٹارسٹورمی ڈینیئلز کا کیس اس بارے میں ہے کہ ٹرمپ نے اپنے وکیل مائیکل کوہن کو کس مد کے سلسلے میں ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔
سٹورمی نے 2011 میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ روابط تھے۔
مائیکل کوہن کی ادائیگی کا ریکارڈ کہتا ہے کہ ادائیگی قانونی فیس کے لیے تھی۔ اس معاملے پر پراسیکیوٹرز کی جانب سے کہا جا سکتا ہے کہ رقم کی یہ ادائیگی ٹرمپ کے کاروباری ریکارڈ کو غلط ثابت کرنے کے مترادف ہے جس کو نیو یارک میں ایک غلط فعل مانا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ٹرمپ کو عدالت میں پیش کیے جانے پر غور کیا جا رہا ہے جس میں ان سے امریکی سکیورٹی کے بارے میں سوالات بھی کیے جا سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو 2020 کے صدارتی انتخابات میں امریکی ریاست جارجیا میں جیتنے کی کوششوں پر اثر انداز ہونے کا الزام میں تحقیقات کا سامنا ہے تاہم یہ بات واضح نہیں کہ کیا اس معاملے میں سابق صدر سے براہ راست تفتیش کی جا رہی ہے یا نہیں۔
امریکی محکمہ انصاف اس بات کا بھی جائزہ لے رہا ہے کہ کیا ٹرمپ کے عہدہ چھوڑنے کے بعد خفیہ سرکاری دستاویزات کو غلط طریقے سے استعمال کیا گیا۔
چھ جنوری کو ہونے والے کیپٹل ہِل حملے اور تین سال قبل ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کو کمزور کرنے کی وسیع تر کوششوں کا معاملہ بھی حکام کے پاس زیر غور ہے۔
Comments are closed.