ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے مجوزہ پیکا قانون اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے توہین سے متعلق دیگر قوانین کے ساتھ مجوزہ آرڈیننس کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے مجوزہ پیکا قانون اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ مجوزہ قوانین افسوس ناک ہیں۔
بیان میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ مجوزہ قوانین میں ریاست پر تنقید کرنے والوں کی جیل میں رہنے کی مدت 2 سال سے 5 سال کر دی گئی ہے۔
ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ مجوزہ قوانین میں تنقید کو ناقابلِ ضمانت قرار دیا گیا ہے، مجوزہ قانون سازی غیر جمہوری ہے، اس قانون سازی کے ذریعے حکومت اور ریاستی اداروں کے ناقدین کو بند کیا جائے گا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ تمام سرکاری اور ریاستی حکام کو یاد دلایا جاتا ہے کہ وہ شہریوں کو جوابدہ ہیں۔
ایچ آر سی پی کا مزید کہنا ہے کہ منتخب نمائندے اور سرکاری ملازمین شہریوں کو جواب دہ ہیں، تنقید برداشت کرنا ان کی نوکری کا حصہ ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ توہین سے متعلق دیگر قوانین کے ساتھ مجوزہ آرڈیننس کو فوری واپس لینا چاہیے۔
Comments are closed.