متحدہ عرب امارات کے ساتھ ’تاریخی معاہدے‘ سے انڈیا کو کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
- ارچنا شکلا
- بی بی سی نیوز
انڈیا اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو 100 ارب ڈالر سے آگے لے جانے کے لیے دونوں ممالک نے رواں ماہ ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان یہ ’جامع اقتصادی شراکت داری‘ کا معاہدہ (سی ای پی اے) ہے۔ یہ کسی بھی عرب ملک کے ساتھ انڈیا کا پہلا ’سی ای پی اے‘ معاہدہ ہے۔
سی ای پی اے معاہدے کے تحت اشیا کی تجارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ خدمات اور سرمایہ کاری میں اضافے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اس کے لیے محصولات (کسٹم اور امپورٹ ڈیوٹی) میں کمی کے علاوہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
انڈیا اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سی ای پی اے کا یہ معاہدہ اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس کے لیے دونوں ممالک نے بات چیت کا عمل بہت تیزی سے مکمل کیا ہے۔
اسے صرف 88 دنوں میں مکمل کیا گیا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ اب تک دنیا میں کسی بھی سی ای پی اے کو اتنے کم وقت میں انجام نہیں دیا گیا ہے۔
پانچ سال میں کاروبار ڈھائی گنا کرنے کا ہدف
متحدہ عرب امارات کے ساتھ انڈیا کے کاروبار کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے دفاع، توانائی، آب و ہوا اور ڈیجیٹل تجارت جیسے کئی شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے لیے معاہدہ کیا گیا ہے۔
اس موقع پر انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان کے ساتھ مشترکہ ورچوئل سمٹ میں شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہا ’مارکیٹ تک رسائی بڑھانے سے اگلے پانچ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان اشیا اور خدمات کے شعبے میں دو طرفہ تجارت 100 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے۔‘
اس طرح دونوں ممالک کے درمیان اس جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کی اہمیت یہ ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان اشیا کی تجارت کو ڈھائی گنا اور خدمات کی تجارت کو دو گنا کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
اس وقت متحدہ عرب امارات انڈیا کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور انڈیا متحدہ عرب امارات کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ سنہ 2021 میں دونوں ممالک کی باہمی تجارت تقریباً 43 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔
اس میں انڈیا کی برآمدات 17 ارب ڈالر جبکہ درآمدات 26 ارب ڈالر تھیں۔ انڈیا کی طرف سے بڑے پیمانے پر پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کی وجہ سے تجارت کا یہ توازن اس وقت متحدہ عرب امارات کے حق میں ہے۔
دیگر ممالک کو بھی فائدہ
انڈیا کے وزیر تجارت پیوش گوئل نے کہا ہے کہ انڈیا کے برآمد کنندگان کے ایک بڑے طبقے کے لیے متحدہ عرب امارات ایک اچھا راستہ ہے اور اب وہ مغربی ایشیا، افریقہ اور یورپ کے کچھ حصوں تک پہنچ سکیں گے۔
انڈیا اس وقت آزاد تجارتی معاہدے کرنے کے لیے برطانیہ، یورپی یونین، آسٹریلیا، کینیڈا، اسرائیل جیسے کئی دوسرے ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ اس معاہدے سے باقی معاہدوں کو تقویت ملے گی۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) میں انڈیا کے سابق ایلچی جینت داس گپتا نے اس معاہدے کے حوالے سے ایک میڈیا تنظیم سے بات کی۔
انھوں نے کہا کہ ’خلیج تعاون کونسل کے ارکان یعنی جی سی سی بھی اسی طرح کا سی ای پی اے معاہدہ چاہتے ہیں، یو اے ای کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد اس بات کا قوی امکان ہے کہ جی سی سی کے ساتھ بات چیت میں بھی تیزی آئے گی اور اسے مکمل کیا جائے گا۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو انڈیا کو خلیج کے تمام ممالک تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔‘
خلیج تعاون کونسل میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ سعودی عرب، بحرین، کویت، عمان اور قطر شامل ہیں۔
کن شعبوں کو فائدہ پہنچے گا
اس معاہدے کے بعد انڈیا سے برآمد ہونے والی تقریباً 90 فیصد اشیا پر متحدہ عرب امارات درآمدی ڈیوٹی کم کرے گا۔ فی الحال متحدہ عرب امارات انڈیا سے آنے والی اشیا پر پانچ فیصد کی درآمدی ڈیوٹی عائد کرتا ہے۔
یہ معاہدہ برآمد کنندگان اور تاجروں کو خاص مصنوعات کی مقدار میں اچانک اضافے سے بچانے کے لیے ایک مستقل حفاظتی نیٹ بھی فراہم کرتا ہے۔
انڈیا کے جواہرات اور زیورات، ٹیکسٹائل، چمڑے کے سامان، کھانے پینے کی اشیا، زراعت اور طبی مصنوعات کی صنعتوں کو اس معاہدے کی وجہ سے درآمدی محصولات میں کمی اور مغربی ایشیا میں منڈیاں ملنے کی توقع ہے۔
سونے کی درآمدی ڈیوٹی میں کمی سے انڈیا کے زیورات کے شعبے کو سب سے زیادہ فائدہ ہو گا۔
یہ بھی پڑھیے
انڈیا نے ہر سال 200 ٹن تک سونے کی درآمد پر کم درآمدی ڈیوٹی لگانے پر اتفاق کیا ہے۔ انڈیا نے سنہ 2020-21 میں متحدہ عرب امارات سے تقریباً 70 ٹن سونا درآمد کیا ہے۔
تاہم اس معاہدے کے نقصانات سے بچنے کے لیے کئی شعبوں کو اس معاہدے سے باہر رکھا گیا ہے۔
ایسے شعبوں میں ڈیری مصنوعات، پھل، سبزیاں، اناج، چائے، کافی، چینی، تمباکو، کوک، قدرتی ربڑ، ٹائر، جوتے، کھلونے، پلاسٹک، ایلومینیم اور تانبے کے سکریپ، طبی آلات، آٹو اور آٹو پارٹس شامل ہیں۔ تاہم، انھیں پیداوار سے متعلق سکیم کے تحت فوائد دیے جائیں گے۔
اس معاہدے کے اہم نکات:
نئی تجارت، سرمایہ کاری اور اننوویٹو ڈائنامِکس کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے، اس معاہدے کے مشترکہ وژن سٹیٹمنٹ نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے مستقبل کی سمت کا تعین کیا ہے۔
1. اقتصادی شراکت داری
اقتصادی شراکت داری کے تحت، متحدہ عرب امارات کے جبل علی فری زون میں ایک انڈیا مارٹ قائم کیا جائے گا اور انڈیا میں متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کے لیے ایک سرمایہ کاری زون بنایا جائے گا۔ اس کے ساتھ مشترکہ فوڈ کوریڈور بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں، ابوظہبی لاجسٹکس اور خدمات، دوا سازی، طبی آلات، زراعت، سٹیل اور ایلومینیم جیسے شعبوں میں صنعتوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی زون بنایا جائے گا، جس سے انڈین سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
2. دفاع اور سلامتی کا شعبہ
بحری کے شعبے میں تعاون بڑھایا جائے گا، دفاعی شعبے میں تبادلے جاری رہیں گے، تجربات شیئر کیے جائیں گے، تربیت اور استعداد بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔
’انتہا پسندی اور دہشت گردی کے ساتھ ساتھ سرحد پار دہشت گردی‘ کا مقابلہ کرنے کے عزم کو علاقائی اور بین الاقوامی دونوں سطحوں پر تسلیم کیا گیا ہے۔
3. توانائی کے شعبے میں اشتراک
انڈیا متحدہ عرب امارات کے توانائی کے اہم تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات نے انڈیا کی بڑھتی ہوئی توانائی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے تعاون بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔ یو اے ای، انڈیا کے سٹریٹجک پٹرولیم ریزرو پروگرام میں سرمایہ کاری کرنے والا پہلا بین الاقوامی شراکت دار ہو گا۔
اس معاہدے میں توانائی کے استعمال میں تبدیلی کی حمایت کرتے ہوئے ’کم کاربن والے مستقبل‘ کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
4. موسمیاتی تبدیلی کو روکنے اور گرین انرجی پر زور دینے کی کوششیں
توانائی کے استعمال میں ہونے والی تبدیلیوں اور موسمیاتی تبدیلی پر پیرس معاہدے کی پاسداری کے لیے ایک دوسرے کے صاف توانائی کے مشن کو تعاون حاصل ہو گا۔
اس کے ساتھ ایک مشترکہ ہائیڈروجن ٹاسک فورس بھی بنائی جائے گی، تاکہ نئی ٹیکنالوجیز دریافت کی جا سکیں۔ اس صورت میں گرین ہائیڈروجن کی پیداوار پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
5. ٹیکنالوجی
ٹیکنالوجی کے اہم شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا۔ دونوں ممالک ای کامرس اور ای پیمنٹ سلوشنز کو فروغ دیں گے۔
اس کے علاوہ فِن ٹیک، ایجوٹیک، ہیلتھ کیئر، لاجسٹکس اور سپلائی چین، چِپ ڈیزائن اور گرین انرجی پر زیادہ توجہ کے ساتھ دونوں ممالک کے سٹارٹ اپس کو فروغ دیا جائے گا۔
انڈیا کا مشہور تعلیمی ادارہ آئی آئی ٹی متحدہ عرب امارات میں قائم کیا جائے گا۔
6. ہنر کے شعبے میں تعاون
متحدہ عرب امارات کی لیبر مارکیٹ کے لیے ہنرمند افراد کی ضرورت انڈیا سے پوری کی جائے گی۔ اس کے لیے دونوں ممالک باہمی رضامندی سے پیشہ ورانہ معیار اور مہارت کا فریم ورک تیار کریں گے۔
7. صحت کے شعبے میں شراکت
متحدہ عرب امارات ویکسین کی فراہمی کو بہتر بنانے اور انڈیا کے صحت کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں مدد کے لیے تحقیق، پیداوار اور ترقی میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کرے گا۔
دونوں ممالک کے درمیان غریب ممالک کی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تعاون کا معاہدہ بھی کیا گیا ہے۔
Comments are closed.