اسلام آباد: پاکستان کی میزبانی میں عالمی یوم ماحولیات کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یوم ماحولیات کی میزبانی اعزاز کی بات ہے، ماحولیات کی بہتری کے لیے دنیا پاکستان کی کاوشوں کوتسلیم کررہی ہے، دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو آئندہ نسلو ں کی فکر ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پراسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں آنے والی نسلوں کے بارے میں سوچنا چاہیے اور عالمی یوم ماحولیات کی میزیابی کواعزاز سمجھتا ہوں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے حکومت اکیلے کچھ نہیں کرسکتی قوم کو مل کرکرنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 5 سالوں میں ایک ارب درخت لگائے، دیکھتےدیکھتے جنگل تباہ ہوگئے، زمینوں پرقبضہ کیا گیا،کسی کو کوئی فکرنہیں تھی، بدقسمتی سے دنیا میں ماحولیات کے بچاؤ پرتوجہ نہیں دی گئی جبکہ کئی ملکوں نے ماحول پر بہت پہلے توجہ دی۔
عمران خان نے کہاکہ پاکستان میں ٹمبر مافیا نے تباہی مچائی، جنگلات ختم کر دیے، قراقرم شاہراہ کے اطراف 50 کلو میٹر تک درخت کٹے ہوئے تھے، فاریسٹ گارڈز نے ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی کی، اس دوران 10 فاریسٹ گارڈز شہید بھی ہوئے، اگر دنیا نے کچھ نہیں کرنا ہے تو کیا پاکستان نے بھی کچھ نہیں کرنا؟ ایک ارب درخت لگانے پر فاریسٹ گارڈز کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چھانگا مانگا ، کندیاں اور چیچہ وطنی کا بڑا جنگل تھا، ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے جنگل کاٹے گئے جبکہ اللہ موقع دیتا ہے کہ ہم اپنا راستہ درست کرلیں، ایکوسسٹم کی بحالی کا اقوام متحدہ کا پروگرا م ہے۔
وزیر اعظم نے کہا ہمارا آدھا پیسہ قرض کی قسطوں کی مد میں چلا جاتا ہے، ہمارے پاس جو پیسہ بچتا ہے وہ بہت کم ہوتا ہے، کورونا وبا کے دوران ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ریلیف دیا گیا، یونائیٹڈنیشن کے سیکریٹری جنرل کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انھوں نے کہا امیر ملک ذمہ داری لیں، کلائمٹ چینج سے متاثر ملکوں کی امیر ممالک مدد کریں جبکہ ہمارا 80 فی صد پانی دریاؤں میں ان گلیشیئرز سے آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی کا مسئلہ سامنے آرہا ہے جس کے برے اثرات آسکتے ہیں، ہمارے گلیشیئر گلوبل وارمنگ سے پگھل رہے ہیں، اگر گلوبل وارمنگ پر توجہ نہیں دی تو برے اثرات ہوں گے جبکہ گلوبل وارمنگ کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تاجک صدرنے بتایا کہ ان کے ہاں ایک ہزارگلیشیئر پگھل گئے ہیں، پاکستان نے سب سے پہلے کے پی میں ایک ارب درخت لگائے، کے پی میں ٹمبر مافیا اتنا طاقتور تھا کہ کوئی مقابلہ نہیں کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دس ارب میں سے اب ایک ارب درخت لگا دیے ہیں ، 9 ارب رہ گئے ہیں، ملک بھر کے ٹیچرز بچوں کو درخت لگانے کی اہمیت سے آگاہ کریں، دس ارب درخت لگالیے تو اس کا اثر ملک اور اس کی معشیت پر ہوگا۔
وزیر اعظم کا کہناتھا کہ قوم کو یہ احساس نہیں ہوگا کہ یہ بچوں کے لیے کر رہے ہیں تو ہم کامیاب نہیں ہوں گے، اسکولوں میں بچوں کو بتائیں کہ درختوں کی اہمیت کیا ہے، آج لاہور میں آلودگی کی شرح خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے، حکومت اکیلی کچھ نہیں کر سکتی، قوم مل کر یہ جنگ جیت سکتی ہے جبکہ درخت لگنے سے ہمارے ملک میں آلودگی کا خاتمہ ہوجائے گا۔
دوسری جانب آبادی میں اضافے کے سلسلے میں عمران خان کا کہنا تھا کہ چین میں تو مسئلہ ہے ان کے لوگ بوڑھے ہو رہے ہیں، اس لیے انہوں نے کہا کہ بچے زیادہ پیدا کرو، لیکن ہم پاکستان میں کہتے ہیں کہ بچے کم پیدا کریں، ہماری آبادی کا زیادہ تر حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، بھوکے لوگ انوائرمنٹ کی پرواہ نہیں کریں گے، فرض کریں اگر میں بھوکا مر رہا ہوں تو مجھے کیا کہ درخت لگیں یا نہ لگیں۔
Comments are closed.