لبنان، اسرائیل سرحد پر کشیدگی: حزب اللہ، اسرائیل تصادم کی صورت میں کیا ہو گا؟

حسن نصراللہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اسرائیلی کی فوجی اور ریسکیو سروسز کے مطابق جنوبی لبنان کے علاقے سے اسرائیل کی حدود میں داغے گئے ٹینک شکن میزائلوں کے تازہ حملے کے باعث کم از کم ایک درجن سے زائد اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔

حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ زخمی ہونے والے شہری نہیں بلکہ اسرائیلی فوجی ہیں تاہم اسرائیل کی فوج نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عام شہری ہیں۔

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تازہ حملوں کے بعد اسرائیل، لبنان سرحد پر کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں حزب اللہ کو متنبہ کیا کہ وہ اسرائیل، لبنان سرحد پر کشیدگی کو مت بڑھائیں۔

گیلنٹ نے اسرائیلی ٹیلی ویژن چینلز سے نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’حزب اللہ لبنان کو ایک ایسی جنگ میں گھسیٹ رہا ہے جو کسی بھی وقت شروع ہو سکتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’حزب اللہ غلطیاں کر رہی ہے اور۔۔۔ وہ لوگ جو ان غلطیوں کی سب سے پہلے قیمت ادا کریں گے وہ لبنان کے شہری ہیں۔ ہم جو کچھ غزہ میں کر رہے ہیں وہ بیروت میں بھی کر سکتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ بیروت کی صورتحال وہی ہو گی جو غزہ کی ہے جہاں کے شہری اپنے گھر بار چھوڑ کر اور سفید جھنڈے اٹھا کر بھاگ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع کے اس بیان کو حسن نصر اللہ کی جانب سے گذشتہ سنیچر کو کیے گئے ایک خطاب کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔

11 نومبر کو ’شہدا کے دن‘ کی مناسبت سے اس تقریر کو حزب اللہ کے ٹی وی چینل المنار سے آن ایئر کیا گیا ہے۔

اس تقریر میں حسن نصر اللہ نے کہا تھا اسرائیل فلسطینیوں کو یہ باور کروانا چاہتا ہے کہ ’(وہ) بغاوت کا راستہ ترک کر دیں کیونکہ اس کی انھیں بڑی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔‘

تصویر
،تصویر کا کیپشن

شیخ نائم قاسم

نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیل کبھی بھی اپنے مقصد کو حاصل نہیں کر سکے گا کیونکہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، آنے والی نسلیں اس کی مزید سختی سے مخالفت کریں گی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے حزب اللہ کے دوسرے بڑے رہنما شیخ نائم قاسم نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ کی صورتحال کے پیش نظر مشرق وسطیٰ میں بہت سنگین اور خطرناک حالات پیدا ہو سکتے ہیں جن کے اثرات کو کوئی نہیں روک سکے گا۔

شیخ نائم قاسم کا یہ بیان حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی جانب سے امریکہ کو وارننگ دیے جانے کے اس بیان کے بعد سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے بعد اسرائیل کی مدد کے لیے خطے میں پہنچنے والے امریکی بحری بیڑوں کا جواب دینے کے لیے ان کے پاس ’کچھ خاص‘ ہے۔

حزب اللہ کے رہنما شیخ نائم کا مزید کہنا تھا کہ جنگ کا دائرہ کسی بھی وقت بڑھ سکتا ہے اور اس کا ذمہ دار اسرائیل ہو گا۔

’یہ ایک حقیقی خطرہ ہے، کیونکہ اسرائیل عام شہریوں کے خلاف جارحیت روا رکھے ہوئے ہے، خواتین اور بچوں کو قتل کر رہا ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ یہ سب جاری رہے اور خطے کو کوئی خطرہ نہ ہو؟ میرے خیال میں ایسا نہیں ہے۔‘

اپنے اس وارننگ میں حسن نصر اللہ نے بحیرہ روم میں امریکی جنگی جہازوں کی تعیناتی پر سوالات اٹھائے تھے۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے دو طیارہ بردار جنگی جہاز تعینات کیے ہیں تاکہ حماس، حزب اللہ اور فلسطینی اسلامی جہاد کی مدد کرنے والے ایران کی مداخلت کی وجہ سے جاری جنگ کا دائرہ نہ بڑھ سکے۔

حزب اللہ ان جنگی جہازوں کو اپنے لیے براہ راست خطرہ سمجھتی ہے کیونکہ یہاں سے امریکا اس پر اور اس کے اتحادیوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

حسن نصر اللہ نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ ’ہم مشرق وسطیٰ میں امریکی بحری جہازوں سے نہ کبھی ڈرے ہیں اور نہ ہی کبھی ڈریں گے۔‘

تصویر

،تصویر کا ذریعہAFP

انھوں نے مزید کہا ہے ’ہم نے ان بحری بیڑوں کے لیے انتظامات کر رکھے جن کی بنیاد پر آپ ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔‘

خبررساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق موجودہ اور سابق امریکی حکام کا بھی خیال ہے کہ حزب اللہ نے گذشتہ کچھ عرصے میں کئی قسم کے ہتھیار حاصل کیے ہیں۔

روئٹڑز سے بات کرتے ہوئے ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ ’ہم ان معاملات کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں اور یہ معلوم کر رہے ہیں کہ حزب اللہ کیا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘

حزب اللہ نے کیا ’انتظام‘ کر رکھا ہے؟

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے حزب اللہ کے ہتھیاروں کے ذخیرے کے بارے میں علم رکھنے والے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ نے مبینہ طور پر روس سے ملنے والے طاقتور بحری جہاز شکن میزائلوں کی بنیاد پر امریکہ کو خبردار کیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے لبنان کے دو ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ کا اشارہ روسی ساختہ ’یاخونت‘ میزائل کا تھا، جو بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس میزائل کی رینج 300 کلومیٹر تک ہے۔

متعدد میڈیا رپورٹس اور ماہرین کے مطابق حزب اللہ نے یہ میزائل شام کے ذریعے حاصل کیے ہیں۔ تاہم، حزب اللہ نے کبھی ان میزائلوں کو حاصل کرنے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

روئٹرز کے مطابق حزب اللہ بہت عرصے سے بحری جہازوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب 2006 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ کے دوران اس نے بحیرہ روم میں ایک اسرائیلی جنگی جہاز کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

’حزب اللہ کے پاس نہ صرف یاخونت میزائل ہیں بلکہ اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے، اگر حزب اللہ نے اسے امریکی جہازوں پر استعمال کیا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آ جائے گا۔‘

تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

حزب اللہ، اسرائیل تصادم کی صورت میں کیا ہو گا؟

سیاسی اور عسکری طور پر طاقتور لبنانی شیعہ گروپ حزب اللہ کو برطانیہ، امریکہ اور عرب لیگ ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیتے ہیں۔

اب تک غزہ جنگ کے حوالے سے حزب اللہ کی جانب سے سامنے آنے والا ردعمل بہت زیادہ محتاط رہا ہے۔

7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے لبنان اسرائیل سرحد پر حزب اللہ کے جنگجوؤں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان چھوٹے پیمانے پر تنازع جاری ہے۔

لیکن جیسے جیسے غزہ میں اسرائیل کے حملے تیز ہو رہے ہیں، پورے مشرق وسطیٰ میں تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے خبردار کیا تھا کہ ’لبنان میں ہر شہری کی موت کا مطلب سرحد کے دوسری جانب (اسرائیل میں) ایک زندگی ہو گی۔‘ تاہم حزب اللہ نے ابھی تک اسرائیل کے ساتھ کھلی جنگ کی دھمکی نہیں دی ہے۔

بیروت میں مقیم دفاع اور سلامتی کے ماہر نکولس بلنفورڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اگر اسرائیل حزب اللہ کے ساتھ جنگ کرتا ہے تو اسے ایک ایسے دشمن کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے پاس بہت سے ممالک سے زیادہ ہتھیار ہیں۔‘

ایک اندازے کے مطابق حزب اللہ کے جنگجوؤں کی تعداد 60 ہزار کے آس پاس ہے جبکہ اس کے راکٹوں اور میزائلوں کا ذخیرہ بھی لاکھوں میں ہے۔

نکولس نے کہا کہ ’اگر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ چھڑ جاتی ہے تو غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت معمولی لگے گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اسرائیل میں فضائی اور سمندری ٹریفک کو روک دیا جائے گا۔ حزب اللہ کے گائیڈڈ میزائل اسرائیل میں کسی بھی جگہ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔‘

اب تک حزب اللہ بنیادی طور پر اسرائیلی فوجی اڈوں کو نشانہ بناتی رہی ہے۔ یاد رہے کہ اتوار کو جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے میں ایک خاتون اور تین بچے مارے گئے۔ جواب میں حزب اللہ نے روسی ساختہ گراڈ راکٹ فائر کیے جس سے ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہو گیا تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ