بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

لاہور ہائی کورٹ میں پیکا ترمیمی آرڈیننس 2022 کیخلاف درخواست دائر

لاہور ہائی کورٹ میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس 2022ء کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ہے۔

مقامی وکیل سعید ظفر نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اپنی درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے لایا گیا ہے۔

حکومت پیکا ترمیمی آرڈیننس لا کر اپنے مقاصد پورا کرنا چاہتی ہے، پارلیمنٹ کی موجودگی میں صدارتی آرڈیننس جاری کرنا غیر آئینی ہے۔

صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد مقصود بٹر اور بار کے دیگر عہدیداروں نے ترمیمی آرڈیننس کو چیلنج کرنے کی حمایت کی ہے۔

سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیم چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عدالت پیکا ترمیمی آرڈیننس 2022ء کو کالعدم قرار دے۔

بار عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت وقت نے اس کالے قانون کے ذریعے عوام الناس کے بنیادی حقوق پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کو دبانے کے لیے آرڈیننس جاری کیا گیا تاکہ مذموم مقاصد پورے کیے جاسکیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.