لاہور ہائی کورٹ نے تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ اور مظاہروں کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ مظاہروں کی وجہ سے لوگ مشکل میں ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس کیس میں فریق نہیں بنایا گیا، جب لوگوں کوحقوق نہ ملیں تو مظاہروں کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہتا، ملک کے معاشی حقوق کا تحفظ کرنا ضروری ہے، ملک اس وقت دیوالیہ ہونے والا ہے۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ جب تک عدالتیں بیٹھی ہیں، جمہوری حقوق کا تحفظ کریں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ حالات یہ ہیں کہ ایک شخص کو گولیاں لگ رہی ہیں اور مقدمہ درج نہیں ہوتا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ یہ پنجاب حکومت کی ذمے داری ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ایک مضبوط جے آئی ٹی بنے تو پتہ چلے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ جے آئی ٹی بنا لیں، آپ کی صوبے میں حکومت ہے۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مظاہرہ پُرامن ہو۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے پنجاب حکومت کو امن و امان کنٹرول کرنے کے لیے لکھا تھا، ہم نے کہا کہ موٹر وے کھول دیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس کیس کو عوامی مفاد میں دیکھنا ہے، پنجاب میں ایک موٹر وے اور دوسرا جی ٹی روڈ اہم شاہراہیں ہیں، دونوں شاہراہیں صوبے کی شریانیں ہیں جن میں سے ایک کو مکمل بند کر دیا گیا ہے۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ کوئی اس ملک کی شریانیں بند نہیں کر سکتا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ صوبے پابند ہیں کہ وفاقی حکومت جو ہدایت دے اس پر عمل کریں۔
عدالت نے تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کے خلاف درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے نوٹس بھی جاری کر دیا۔
Comments are closed.