قومی اسمبلی اجلاس میں 9 مئی یوم سیاہ سے متعلق ایک اور قرار دادا منظور کرلی گئی۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کی قرار داد قومی اسمبلی میں پیش کی ۔
قرار داد میں کہا گیا کہ 9 مئی کو دل دہلا دینے والے شرمناک واقعات پیش آئے، ملوث عناصر کے خلاف موجودہ قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔
خواجہ آصف نے قرار داد میں مزید کہا کہ ملوث عناصر، معاون اور مددگاروں کےخلاف آرمی ایکٹ1956،انسداد دہشت گردی ایکٹ اور مجموعہ ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کی جائے۔
قرار داد میں یہ بھی کہا گیا کہ 9مئی کے واقعات سے دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص متاثر ہوا، ایوان مسلح افواج کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔
خطاب کے دوران وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس سے متعلق ایک کمیشن بنایا گیا ہے، کمیشن میں تینوں جج رکھے ہیں، ایوان کا رکن نہیں رکھا۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن اس لیے بنایا کہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے، کرداروں کی شناخت کے بعد عوام کو بھی پتہ چل جائے گا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہم نے نیک کام کا آغاز کردیا ہے، پی ٹی آئی نے کمیشن کو چیلنج کیا کہ 3 ججوں پر اعتراض ہے، وہ کہتے ہیں یہ چیف جسٹس کا کام ہے۔
اُن کاکہنا تھا کہ ایک سال سے بینچز انہی ججوں پر مشتمل رہے، 9 مئی کو فوجی تنصیبات رہائش گاہوں اور ایئر بیسز پر حملے کیے گئے، سیاسی دفاتر پر حملہ نہیں کیا، صرف فوجی تنصیبات پر کیا گیا۔
وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ ان کا یہ حملہ فوجی تنصیبات پر نہیں پاکستان پر تھا، اس حملے کی توقع ہندوستان سے تھیں، پاکستانیوں سے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اشتعال دلایا اب وہ رشتہ داریاں گنوارہے ہیں، 9 مئی کے تناظر میں فوج کا دفاع ہم پر لازم بن جاتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جان اللّٰہ کو دینی ہے کہنے والے نے لوگوں کو جی ایچ کیو حملے پر اکسایا، جو قومیں محسنوں کی تکریم نہیں کرتیں وہ قومیں مٹ جاتی ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ پہلی دفعہ ہے کہ میانوالی ایئر بیس پر بظاہر پاکستانیوں نے حملہ کیا، پوچھتا ہوں کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کیوں کیا گیا؟
Comments are closed.