صدر مملکت عارف علوی نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا، آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت جتنی چاہیں گے ملک میں احتساب عدالتیں قائم کریں گے۔
آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے، احتساب عدالتوں کے لیے ججز کا تقرر تین سال کے لیے ہوگا۔
صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔
آرڈیننس کے مطابق نئے چیئرمین کے تقرر تک موجودہ چیئرمین نیب کام جاری رکھیں گے، نئے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال ہوگی۔
آرڈیننس کے مطابق پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہوں گے۔
آرڈیننس کے مطابق دوبارہ تعیناتی کے لیے تقرری کا طریقہ کار ہی اختیار کیا جائے گا، چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح ہی ہٹایا جاسکے گا، چیئرمین نیب اپنا استعفا صدرمملکت کو بھجواسکتے ہیں۔
صدارتی آرڈیننس کے مطابق نیب قانون کا اطلاق وفاقی ، صوبائی اور مقامی ٹیکسیشن کے معاملات پر نہیں ہوگا، وفاقی اورصوبائی کابینہ،کمیٹیوں اور ذیلی کمیٹیوں کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے، ٹیکس سے متعلقہ معاملات نیب کےدائرہ اختیار سے نکال دیئے گئے۔
آرڈیننس کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل،این ای سی،این ایف سی،ایکنک کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں، سی ڈی ڈبلیو پی،پی ڈی ڈبلیو پی کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے۔
Comments are closed.