ہفتہ10؍شوال المکرم 1442ھ 22؍ مئی 2021ء

فی الوقت علم نہیں احسان اللّٰہ احسان کہاں ہے، ترجمان پاک فوج

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ فی الوقت علم نہیں کہ احسان اللّٰہ احسان کہاں ہے، ملالہ یوسفزئی کو جس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دھمکی دی گئی وہ جعلی ہے۔

ان خیالات کا اظہار پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

غیر ملکی میڈیا سے بات چیت میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللّٰہ احسان کا فرار ہوجانا ایک سنگین معاملہ تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ احسان اللّٰہ احسان کے فرار کے ذمہ دار فوجیوں کے خلاف کارروائی ہوچکی۔

واضح رہے کہ احسان اللّٰہ احسان نے2017 میں رضاکارانہ طور پر خود کو انٹیلی جنس اداروں کے حوالے کیا تھا۔

تاہم فروری 2020 میں ایک حساس آپریشن کے دوران احسان اللّٰہ احسان فرار ہوگیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں میجر جنرل بابر افتخار نے یہ بھی بتایا کہ احسان اللّٰہ احسان کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں، فی الوقت علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں؟

ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جس اکاؤنٹ سے نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو جس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دھمکی آمیز پیغام جاری کیا گیا وہ اکاؤنٹ جعلی تھا۔

خیال رہے کہ کچھ روز قبل ٹوئٹر پر ملالہ یوسفزئی کو مخاطب کرکے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے انھیں سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی تھی۔

غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسنز پر بننے والے کمیشن نے بہت پیشرفت کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کمیشن میں 6 ہزار سے زائد مقدمات میں سے 4 ہزار حل کیے جا چکے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے امید ظاہر کی کہ لاپتہ افراد کا معاملہ بہت جلد حل ہو جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کیچ میں ہزارہ کان کنوں کے قتل پرچند افراد کو حراست میں لیا ہے۔

انھوں نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ یہ بہت اہم گرفتاریاں ہیں لیکن مزید تفصیل نہیں دے سکتا۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ وزیرستان میں کارروائیوں پر شدت پسندوں کا ردِعمل آ رہا ہے۔

اپنی بات جاری کرتے ہوئے میجر جنر بابر افتخار نے کہا کہ خواتین کی کار پر حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ وزیرستان میں کوئی منظم گروہ نہیں رہا، وزیرستان میں چھوٹے موٹے شدت پسند کارروائیاں کر رہے ہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر

وزیرستان میں ان چھوٹے موٹے شدت پسندوں کا جلد خاتمہ کردیا جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت، پاکستان مخالف شدت پسندوں کی مدد کر رہا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی ان حرکتوں کا علم افغان انٹیلی جنس کو بھی ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.