بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

فیصلہ کرلیں کس نے عملی خدمت کی اور کون وقت ضائع کر رہا ہے، شہباز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کرلیں کس نے عملی خدمت کی اور کون تقریروں سے وقت ضائع کر رہا ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوگیا تھا، بدقسمتی سے لوڈشیڈنگ دوبارہ آگئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 2018 کے جلسے میں کہتا تھا لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی ہے، 2013 میں پی ٹی آئی کے دھرنوں نے معیشت کا دھڑن تختہ کردیا تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ گزرا ہوا زمانہ آتا نہیں دوبارہ، عمران نیازی نے لوڈشیڈنگ دوبارہ لا کر اس کی نفی کردی ہے۔

لیگی صدر نے کہا کہ عمران خان نے لاکھوں لوگوں کو بے روز گار کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کہتے ہیں پاور پلانٹ لگائیں گے، ان کے بیانات پڑھ لیں کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی سولر اور ونڈ پاور پلانٹ لگائے گی، اگر بجلی فالتو تھی تو پاور پلانٹ کیوں لگارہے ہیں؟

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرلیں کس نے عملی خدمت کی اور کون تقریروں سے وقت ضائع کر رہا۔

شہباز شریف نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ تین سال تک پاور منصوبوں کی تحقیقات کرتا رہا، پاور منصوبوں میں ایک دھیلے کی کرپشن سامنے نہیں آئی۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے دنیا کے سستے ترین پاور پلانٹس لگائے تھے، ہم نے ان منصوبوں سے ڈھائی سو ارب روپے کی بچت کی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف یہ منصوبے لگا کر امر ہوگیا ہے، بتاؤں گا کہ قوم کو کس طرح بے دردی سے لوٹا گیا۔

لیگی صدر نے کہا کہ کہیں 6 گھنٹے اور چھوٹے شہروں میں کہیں 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہے، بلوچستان میں 10، 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، کیا یہ ہے نیا پاکستان جس کے نعرے لگائے گئے؟

صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی ٹیم نے ایمانداری سے محنت کی، اپنا خون پسینہ بہایا، اگر کرپشن ہونی ہوتی تو ایسے میگا پروجیکٹس میں ہوتی۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس حکومت کی بد اعمالیوں کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہورہی، پوری قوم کو لوڈشیڈنگ میں مبتلا کردیا گیا ہے، اس سے بڑا جرم نہیں ہوسکتا۔

گیس سے متعلق بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گیس ایگریمنٹ اس لیے نہیں ہوا کہ چہیتوں کو گیس دے رہے تھے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اب تک اس منصوبے میں 35 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے، کوئی صورت نظر نہیں آتی کہ اس سال کے آخر تک یہ پروجیکٹ چل پڑے، شاید کوئی دھکا لگائے تو 2022 میں یہ پلانٹ چل پڑے۔

انھوں نے کہا کہ ہائیڈل پاور بڑی سستی ہوتی ہے، ایک ڈیم انھوں نے نہیں بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں 23 ہزار اور 2020 میں 25 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل ہوئی، اگر بجلی کی ترسیل کا نظام نہیں تھا تو یہ بجلی کیسے ترسیل ہوگئی؟

شہباز شریف نے کہا کہ مٹیاری سے لاہور لائن بچھانے کی جو شروعات ہم نے کی، اس میں ایک انچ اضافہ نہیں ہوا۔

لیگی صدر کا کہنا تھا کہ اربوں روپے کی کیپسٹی پےمنٹ سرکار کو جارہی ہے، نیلم جہلم 19 سال میں مکمل ہوا جسے نواز شریف نے مکمل کیا۔

انھوں نے کہا کہ اس حکومت نے نہ منہگائی کم کی، نہ بیروزگاری اور روتے ہیں کیپسٹی کاسٹ کو، ان پراجیکٹس کی کیپسٹی ادائیگی حکومت کے پاس جارہی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فرنس آئل 15 روپے یونٹ، گیس پر چلنے والے پلانٹ 10 روپے یونٹ ہے، اللّٰہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ اس نے توفیق بخشی اور یہ ہم نے کرکے دکھا دیا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ انہوں نے مہنگے ترین شارٹ ٹرم گیس سمجھوتے کیے، سی پیک کے تحت قائم کوئلے کے  پلانٹ تھرمل پراجیکٹس میں سستے ترین ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جان لڑا کر قوم کے لیے سی ایس آر معاہدے کیے، ہم نے 2 ایل این جی ٹرمینل لگائے، 3 سال گزر گئے آپ نے کیا لگایا؟ 

شہباز شریف نے کہا کہ ایک ہزار کلومیٹر کی پائپ لائن ہم نے بچھائی، بدترین غفلت ہے کہ 20 روپے کی بجلی یہ ڈیزل، فرنس آئل سے بناتے رہے ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.