اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری اور دیگر کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے ارکانِ اسمبلی کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ اسپیکر صاحب نے کیا رپورٹ دی ہے؟ اسپیکر نے علی وزیر کا کیا کیا؟ ابھی تو آپ سب درخواست گزار پارلیمنٹ کے ممبر ہیں، کل تو سپریم کورٹ نے بھی اس حوالے سے کہہ دیا ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ جی سر، تکنیکی طور پر تو یہی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ تکنیکی نہیں، آپ ممبر ہیں، آپ کی ذمے داری ہے کہ جب تک ڈی نوٹیفائی نہ ہوں پارلیمنٹ جا کر حلقے کے عوامی مسائل پر بات کریں۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد ٹول پلازہ سے پارلیمنٹ تک جانا آسان نہیں، توہینِ مذہب، غداری اور دہشت گردی کے کیسز سے گزر کر جانا پڑتا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ان معاملات کا سیاسی حل نہ ہوا تو ملک میں انتشار ہو گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارکانِ اسمبلی کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ہدایت کی کہ سیکریٹری داخلہ 3 ہفتوں میں ریکارڈ عدالت میں پیش کریں، اگر ریکارڈ پیش نہ ہوا تو سیکریٹری داخلہ خود پیش ہوں۔
Comments are closed.