سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان کا کہنا ہے کہ فل کورٹ کا مطالبہ مناسب نہیں ہے۔
’جیو نیوز‘ کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ پہلے بھی فیصلہ 5 ججوں کے بینچ نے کیا تھا، مناسب یہی ہے کہ 5 ججوں کا بینچ بننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ کس کو ووٹ دینا ہے، آئین میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہیں، جو بھی ہونا ہے آئین کے اندر ہونا ہے۔
سپریم کورٹ بار کے سابق صدر کا مزید کہنا ہے کہ صدرِ مملکت کا آئین کے خلاف بات کرنا ان کے عہدے کے خلاف ہو گا۔
حامد خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدرِ مملکت بتا دیں کہ آئین میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار کہاں لکھا ہے۔
واضح رہے کہ حکمران اتحاد کی جانب سے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر آج سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی جائے گی، حکمران اتحاد نے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے پر لارجر نہیں فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق حکومتی اتحادی جماعتوں نے مشترکہ فیصلہ کرتے ہوئے فل کورٹ تشکیل دینے کے لیے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
Comments are closed.