چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ جسٹس منظور احمد ملک کو ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ان کے ایک فیصلے کی اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی تعریف کی۔
جسٹس منظور ملک کے فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کے علاوہ جسٹس منظور ملک ، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور سیکرٹری سپریم کورٹ بار احمد شہزاد فاروق رانا سمیت دیگر نے شرکت کی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جسٹس منظور احمد ملک کا تاریخی فیصلہ ذہنی امراض میں مبتلا قیدیوں کا ہے،ان کے فیصلے کی اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی تعریف کی ۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منظور ملک نے وکالت کے دور سے ہی فلاحی کاموں کا آغاز کیا، وہ فوجداری معاملات کے بہترین وکیل رہے ہیں،ذہنی معذوروں سے متعلق جسٹس منظور ملک کا فیصلہ تاریخی ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جسٹس منظور ملک کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
فل کورٹ ریفرنس سے سیکرٹری سپریم کورٹ بار احمد شہزاد فاروق رانا نے اپنے خطاب میں کہا کہ وکلاء کے چند مسائل کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ میں کیس مینجمنٹ کا فقدان ہے۔
سیکرٹری سپریم کورٹ بار نے بتایا کہ مقدمات کی جلد سماعت کی درخواستیں مسترد کر دی جاتی ہیں،جلد سماعت کی درخواستوں سے متعلق چیف جسٹس کو خط لکھا ہے،سپریم کورٹ بار کے خط پر تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔
جسٹس منظور ملک نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ فوجداری مقدمات کی وکالت ہمیشہ سے میرا شوق تھا، انصاف کی فراہمی میں بار کی پوری معاونت رہی،ساتھی ججز کے ساتھ بہت اچھا وقت گزرا۔
انہوں نے کہا کہ جج کے طور پر کیرئیر آسان نہیں تھا۔
Comments are closed.