امریکا کی ریاست فلوریڈا کے گورنر ران ڈی سانٹیس صدارتی الیکشن میں ری پبلکن امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہوگئے، پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے انکا مقابلہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی دیگر خواہشمندوں سے ہوگا۔
چوالیس برس کے ڈی سانٹیس نے صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کیا تاہم ٹوئٹر کے سربراہ ایلون مسک سے آن لائن بات چیت کےدوران انکا رابطہ کئی بار منقطع ہوا جس سے لوگوں کے لیے یہ سمجھنا ناممکن ہوگیا کہ صدارتی امیدوار بننے کے نئے خواہش مند کہنا کیا چاہتے ہیں۔
سانٹیس نے کہا کہ امریکا کی تنزلی لازم و ملزوم نہیں بلکہ یہ امریکیوں کے ہاتھوں میں ہے، عوام کو ایک نئی سمت اور نئے راستے کا انتخاب کرنا ہوگا تاکہ امریکا میں نئی روح پھونکی جاسکے۔
ڈی سانٹیس فلوریڈا کے دوسری بار گورنر بنے ہیں اور انکی پالیسیاں انتہائی دائیں بازو کی رہی ہیں، ڈی سانٹیس کو ڈونلڈ ٹرمپ کا جوان ورژن تصور کیا جاتا ہے۔
ڈی سانٹیس نے گورنر کے عہدے سے استعفی دیے بغیر صدارتی الیکشن لڑنے کے لیے ریاست کے قانون میں تبدیلی بھی کی ہے۔
پارٹی ٹکٹ کے لیے ڈی سانٹیس کامقابلہ اب ڈونلڈ ٹرمپ، نکی ہیلی، ٹم اسکاٹ، ویوک راماسوامی اور آرکنسا کے گورنر ایسا (Asa) سے ہوگا۔
ان تمام میں سے جو امیدوار جیتا وہ اگلے سال نومبر میں دوبارہ صدارت کے امیدوار جوبائیڈن کے مقابل آئے گا۔
Comments are closed.