’فحش اور پرتشدد مواد کی وجہ سے بائبل کم عمر طلبا کے لیے موزوں نہیں‘
امریکی ریاست یوٹاہ میں ایک ضلعی انتطامیہ نے ’فحاشی اور تشدد‘ پر مبنی مواد کی وجہ سے مڈل سکولوں سے بائبل کو ہٹا دیا ہے۔
یہ اقدام والدین کی ایک شکایت کے بعد اٹھایا گیا ہے کہ کنگ جیمز بائبل میں بچوں کے لیے نامناسب مواد موجود ہے۔
یوٹاہ کی ریپبلکن حکومت نے 2022 میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت سکولوں میں ’فحش یا نازیبا‘ کتابوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اب تک جن کتابوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں سے زیادہ تر جنسی رجحان اور شناخت جیسے موضوعات سے متعلق ہیں۔
بائبل پر پابندی ایک ایسے وقت میں عائد کی گئی ہے جب ریاستوں میں امریکی قدامت پسندوں کی جانب سے ایل جی بی ٹی حقوق اور نسلی شناخت جیسے متنازع موضوعات کی تعلیم دینے پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ٹیکساس، فلوریڈا، میسوری اور جنوبی کیرولائنا میں بھی بعض کتابوں پر پابندی عائد ہے۔ کچھ لبرل ریاستوں نے نسلی طور پر قابل اعتراض مواد کا حوالہ دیتے ہوئے کچھ سکولوں اور لائبریریوں میں کتابوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
یوٹاہ کا یہ فیصلہ دسمبر 2022 میں درج کی گئی شکایت کے بعد سالٹ لیک سٹی کے شمال میں ڈیوس سکول ڈسٹرکٹ کی جانب سے اس ہفتے کیا گیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی الماریوں سے موجود بائبل کی سات یا آٹھ کاپیاں پہلے ہی ہٹا دی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ یہ متن کبھی بھی طالب علموں کے نصاب کا حصہ نہیں تھا۔
کمیٹی نے اس کی وضاحت نہیں کی اور نہ ہی اس بات کی وضاحت کی کہ کون سے اقتباسات میں ’فحاشی یا تشدد‘ شامل ہے۔
سالٹ لیک ٹربیون اخبار کے مطابق شکایت کرنے والے والدین کا کہنا تھا کہ کنگ جیمز بائبل میں ’نابالغوں کے لیے کوئی سنجیدہ اقدار نہیں ہیں‘ کیونکہ یہ ہماری نئی تعریف کے مطابق فحش ہے۔
یوٹاہ ریاست کے قانون ساز، جنھوں نے 2022 کا قانون لکھا تھا، نے اس سے قبل بائبل کو ہٹانے کی درخواست کو ’مذاق‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا، لیکن رواں ہفتے انھوں نے اسے چھوٹے بچوں کے لیے ’چیلنجنگ مطالعہ‘ قرار دیتے ہوئے اپنا موقف تبدیل کر لیا۔
کین آئیوری نے فیس بک پر لکھا کہ روایتی طور پر امریکہ میں بائبل کو گھر میں اور ایک خاندان کے طور پر سب سے بہتر طریقے سے پڑھایا اور سمجھا جاتا ہے۔
ضلع کے فیصلے میں طے کیا گیا ہے کہ بائبل کا مواد 2022 کے قانون کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے ، لیکن اس میں’فحاش یا پرتشدد مواد شامل ہے جو نوجوان طالب علموں کے لیے موزوں نہیں ہے۔‘
یہ کتاب مقامی ہائی سکولوں میں موجود رہے گی۔ ڈیوس سکول ڈسٹرکٹ میں پرائمری سکول کے ایک طالب علم کے والد باب جانسن نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ وہ بائبل کو ہٹانے کی مخالفت کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا ’میں یہ نہیں سوچ سکتا کہ بائبل میں کیا ہے جو آپ کو اس سے نکالنا پڑے گا۔ ایسا نہیں ہے کہ اس میں تصاویر ہیں۔‘
یہ ضلع امریکہ میں پہلا ضلع نہیں ہے جس نے اپنی الماریوں سے بائبل کو ہٹایا ہے۔ ٹیکساس کے ایک سکول ڈسٹرکٹ نے گذشتہ سال لائبریری کی الماریوں سے بائبل کو اس وقت ہٹا دیا تھا جب عوام کی جانب سے کچھ کتابوں پر پابندی عائد کرنے کی قدامت پسندوں کی کوششوں کی مخالفت کی گئی تھی۔
گذشتہ ماہ کینساس میں طالب علموں نے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے سکول کی لائبریری سے بائبل ہٹا دیں۔
Comments are closed.