چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا کراچی کے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے کہنا ہے کہ اگر فارم 11 میں فرق ہوا تو پریزائیڈنگ افسران کو سزا ہو گی۔
الیکشن کمیشن میں کراچی کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق جماعتِ اسلامی کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جماعتِ اسلامی کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں دھاندلی کا الزام نہیں لگاتا لیکن بڑے پیمانے پر بے ضابطگی ہوئی، یہ 6 یونین کونسلز ایک مثال ہیں جن کو الیکشن کمیشن لایا ہوں، منگھو پیر یو سی 12 میں 4538 ووٹ ڈالے گئے، لکھا گیا کہ مصدقہ ووٹ 5110 ہیں، ہر یو سی میں سینکڑوں ووٹوں کا فرق ہے، آر اوز اور پولنگ کے عملے نے بہت زیادتیاں کیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ آپ شکایت درج کریں، ہم یہاں الیکشن دوبارہ کرا دیں گے، فارم 11 سب سے اہم ہے، اس حوالے سے سختی سے تاکید کی تھی، امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے مجھے بتایا تھا کہ انہیں فارم 11 نہیں دیا گیا، پھر بعد میں حافظ نعیم نے ہمیں کنفرم کیا کہ فارم 11 مل گیا، پھر کہا گیا کہ آر او کا رزلٹ الگ اور فارم 11 کا الگ آ رہا ہے، اگر فارم 11 اور آر او کے رزلٹ میں فرق آ رہا ہے تو وہ درست ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات سنجیدگی سے لیے ہیں، پنجاب اور اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات بھی ہو جائیں گے، کراچی میں تشدد کا امکان تھا لیکن تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ کہ پُرامن الیکشن ہو گیا، الیکشن کمیشن کسی بھی محکمے کے لوگوں کو سزا دے سکتا ہے، ڈسکہ کی مثال موجود ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ کراچی کے معاملے میں کچھ ہوا تو مثال بنائیں گے، جماعتِ اسلامی یونین کونسل کے فارم 11 اور آر او کے نتائج فراہم کرے، جس شخص کی غلطی ہوئی اس کے خلاف ایکشن لیں گے، ہم الیکشن مانیٹر کر رہے تھے، آپ کے تحفظات کو درست کریں گے، اگر فارم 11 پر فرق ہوا تو پریزائیڈنگ افسران کو سزا ہو گی، آپ 6 یونین کونسلز کی تفصیلات دیں، انہیں باقی جماعتوں کے ساتھ شیئر کر لیں گے۔
Comments are closed.